کابل: افغانستان میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز کےدرمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئی ہیں اور لگاتار دوسرے روز بھی لڑائی جاری ہے۔
طالبان نے افغانستان کے صوبے بادغیس کے دارلحکومت قلعہ نو پر قبضہ کرلیا ہے۔ یہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کی جانب سے کسی بھی صوبائی دارلحکومت پر پہلا بڑا حملہ ہے۔
حکومت نے سینکڑوں کمانڈوز قلعہ نو کی جانب بھیج دیئے ہیں۔ طالبان نے بادغیس کے دارلحکومت سمیت تمام اضلاع پر کنڑول حاصل کرلیا ہے۔
اے ایف پی کے ذریعہ حاصل کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ جمعرات کے روز قلعہ نومیں گولیوں کی بوچھاڑ ہو رہی ہے۔
بادغیس کے محکمہ صحت کے عہدیدار عبد اللطیف روسٹائی نے بتایا کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد کم از کم 10 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
بادغیس کے گورنر حسام الدین شمس نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ طالبان نے اپنے حملے دوبارہ شروع کردئیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز بہادری سے ان کا مقابلہ کر رہی ہیں اور دشمن کو پیچھے دھکیل رہی ہیں۔
طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹرز اور خفیہ ایجنسی کے مقامی دفترر پربھی قابو کرلیا تھا لیکن بعد میں انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ قلعہ نو کے رہائشی عزیز توکولی نے بتایا کہ طالبان جنگجو ابھی بھی اس شہر میں گھوم رہے ہیں۔
توکولی نے بتایا کہ شہر کے 75،000 افراد میں سے بہت سے لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر قریبی اضلاع یا پڑوسی صوبہ ہرات میں ہجرت کر چکے ہیں۔ دکانیں بند ہیں اور سڑکوں پر شاید ہی کوئی ہے۔
بادغیس کی صوبائی کونسل کے رکن غیاث گل حبیبی نے کہا کہ طالبان کو جانی نقصان کا سامنا ہوا ہے لیکن انھوں نے شہر کو گھیرے میں لیا ہوا ہے۔
یکم مئی سے اب تک طالبان 150 سے زیادہ اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔ افغان حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے بعض علاقے طالبان کے قبضے سے چھڑا لیے ہیں تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے۔