اسلام آباد: احتجاج کرنے والے وفاقی ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا۔
سیکڑوں سرکاری ملازمین نے مطالبات کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
پولیس کی بھاری نفری نے سرکاری ملازمین پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی تو ملازمین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں سیکریٹریٹ چوک میدانِ جنگ بن گیا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے درجنوں احتجاجی ملازمین اور ان کے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔
کابینہ ڈویژن کے ملازمین نے وزارت اطلاعات میں داخل ہوتے ہوئے شبلی فراز کی گاڑی روک لی اور گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین نے مین سری نگر ہائی وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لیے بلاک کردی۔
صورت حال کے باعث شہر میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ملازمین کی ہڑتال کے باعث وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوگئے۔
حکومت نے گریڈ 1 سے 16 تک تنخواہوں میں 24 فیصد اضافے کی اصولی منظوری دی، لیکن وفاقی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں 40 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جب کہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا کہا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار صوبائی حکومت کا ہے۔
سیکریٹریٹ، کابینہ ڈویژن، کوہسار کمپلیکس سمیت تمام وزارتوں کے ملازمین نے دفتروں میں جانے سے انکار کردیا جس کے نتیجے میں سرکاری دفاتر کے امور چوپٹ ہوگئے۔