اسلام آباد: مرکزی کابینہ نے ساتویں مردم شماری کرانے سے متعلق تجاویز منظور کرلیں۔ کابینہ نے آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کروانے کا فیصلہ کرلیا۔
خیال رہے کہ ملک میں آخری مردم شماری 2017 میں ہوئی تھی، مردم شماری کے نتائج پر سندھ کی سیاسی قیادت نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ سیاسی قیادت کی طرف سے موقف اپنایا گیا تھا کہ مردم شماری میں سندھ بالعموم اور کراچی سمیت صوبے کے شہری علاقوں کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں 9 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ملک میں ہونے والی ساتویں مردم شماری سے متعلق تجاویز کو جزوی طور پر منظور کرلیا گیا۔ کابینہ نے ساتویں مردم شماری کے لیے فوج کی تعیناتی کی بھی منظوری دے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران ایم کیو ایم نے مردم شماری کے طریقہ کار میں شامل بعض تجاویز کی مخالفت کی۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اور امین الحق کی جانب سے مخالفت کی گئی۔
ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ مردم شماری کے لیے ڈیفیکٹو طریقہ کار اپنایا جانا چاہیے، جو شخص جہاں مقیم ہے اسے مردم شماری کے دوران اسی علاقے کی آبادی میں شمار کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق متعدد نکات کی منظوری دی گئی، اجلاس میں چیئرمین نیب سے متعلق کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔