اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حوالے سے قریباً 80 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے بھی مجوزہ نظام ترتیب دے دیا گیا۔ وزیرِ برائے سائنس نے کابینہ کو یقین دہانی کرائی کہ ای وی ایم نظام مقرر شدہ ٹائم فریم میں مکمل کر لیا جائے گا۔
وزیرِاعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم نظام کا مقصد الیکشنز کو مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدار بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے الیکشن کے عمل میں نشان دہی کی جانے والی تمام خرابیوں کا حل ای وی ایم میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم نوے لاکھ پاکستانیوں کو ہر صورت ووٹ کا حق دیا جائے گا۔
کابینہ نے PIACLکے non-executive membersمیں سے اسلم خان کو پی آئی اے سی ایل بورڈ کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی۔
ونڈ پاور جنریشن کے ایک منصوبے کے حوالے سے خصوصی رعایت دے کر ٹرائی کارن ونڈپاور کمپنی کے امپورٹد سامان (دو یونٹس ۔کرین وغیرہ) کی پوسٹ شپمنٹ انسپکشن کی اجازت دینے کا معاملہ موخر کردیا گیا۔
کابینہ نے ملک میں اسلامی بینکنگ انڈسٹری کے فروغ کے حوالے سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل اجارہ سکوک کے بروقت اجرا کے لیے مطلوبہ اثاثے بروئے کار لانے کی اجازت دینے کی تجویز بھی منظور کی۔
ماضی میں بینکوں کی جانب سے قرضے معاف کرانے یا قرض کی مد میں بینکوں کو ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا ایجنڈا کابینہ کے سوالات اور تحفظات کی روشنی میں واپس لے لیا گیا اور وزارتِ خزانہ کو رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
کابینہ نے ساجد بلوچ کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے کارلٹن ہوٹل کراچی کی اراضی کے استعمال میں تبدیلی کرنے کی تجویز کا ایجنڈا بھی ایک ہفتے کے لیے موخر کردیا۔
ممنوعہ اسلحے کے لائسنس کے اجراء کی درخواستوں پر غور کا معاملہ موخر کردیا گیا۔
کابینہ نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا ازسرنو جائزہ لینے کے حوالے سے قائم فیڈرل کمیشن میں ارکان کی تعیناتی اور وفاقی دارالحکومت میں موجود غیر منظور شدہ اور ریگولر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن کے قیام کی سمری بھی مزید غور کے لیے واپس لے لی گئی۔
کابینہ نے لگسمبرگ میں مقیم پاکستانیوں نڑاد افراد کی سہولت کے لیے لگسمبرگ کے ساتھ دہری شہریت رکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
وفاقی دارالحکومت کے زون فور کے ذیلی زون اے میں غیر منظم تعمیرات پر قابو پانے کے حوالے تجویز بھی مزید غور کے لیے واپس لے لی گئی۔
کابینہ نے سرکاری اراضی پر ناجائز قبضوں کے مسائل کے تدارک کے لیے مجوزہ پبلک پراپرٹیز (ریموول آف انکروچمنٹ) بل 2021 کی اصولی منظوری دی۔ اس مجوزہ قانون کے تحت سرکاری اراضی پر ہونے والے قبضوں کو جلد از جلد واگزار کرایا جاسکے گا۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت کا مجاز افسر سرکاری اراضی پر قابض افراد کو شوکاز نوٹس کا اجرا کرے گا اور غیر تسلی بخش جواب کی صورت اراضی کی واگزاری کے لیے اقدامات لینے کا مجاز ہوگا۔ اس قانون میں غیر قانونی طور پر قابض عناصر کے لیے سزا اور جرمانے کی تجویز بھی رکھی گئی ہے اور اس حوالے سے ایک خصوصی اپیلیٹ ٹریبونل تشکیل دیا جائے گا جو تیس دنوں میں فیصلہ کرے گا۔ اس مجوزہ قانون کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضوں کی نشان دہی کی جائے گی اور اس امر کا تعین کیا جاسکے گا کہ کس تاریخ سے غیر قانونی قبضہ کیا گیا۔ اسی اعتبار سے قبضہ گزاروں پر جرمانے کا اطلاق کیا جائے گا۔ اس حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے درخواست پر غیر قانونی قبضہ گزاروں کے خلاف ایکشن نہ لینے پر متعلقہ ایس ایچ او کو بھی شامل جرم سمجھا جائے گا۔
کابینہ نے کری روڈ اسلام آباد پر سپریم کورٹ اسٹاف ہاؤسنگ کالونی کی تعمیر کی اجازت دینے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وزیر برائے انسانی حقوق کی سربراہی میں کمیٹی کے قیام کی منظوری دی۔
کابینہ نے عاصم رؤف (ایڈیشنل ڈائریکٹر) کو تین ماہ کے لیے یا نئے آفیسر کی تعیناتی تک (جو بھی پہلے ہو) چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان تعینات کرنے کی منظوری دی۔
سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی موخر کردی گئی اور متعلقہ بورڈ کو ہدایت کی گئی کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کے معاملے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔
کابینہ نے دیامر بھاشا ڈیم کمپنی میں پانچ ڈائریکٹر (آزاد) تعینات کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16جون 2021 اور 21جون 2021کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
این جی اوز/این پی اوز کی پالیسی کے حوالے سے کابینہ نے ہدایت کی کہ مجوزہ پالیسی پر کابینہ کو اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی جائے۔
کابینہ نے ملک میں گندم کی مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے اور ملک میں گندم کی وافر فراہمی کو یقینی بنانے کی غرض سے مزید دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی۔ واضح رہے کہ کابینہ پہلے ہی تیس لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔
کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 17جون 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔