اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے موجودہ اتحادی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بھیجنے کی تیاری ہم نے مکمل کرلی ہے، ہم حکومت سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے اور جلد یہ حکومت گھٹنوں پر ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے توقع کے مطابق عجلت میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا اور پی ڈی ایم کی قیادت کے زیر التوا مقدمات کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے ہونے والی بات چیت کے فوراً بعد یہ فیصلہ سنایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عجلت میں دو فیصلے سنادیے ہیں، ایک فیصلہ میڈیا کے حوالے سے کیا گیا جس میں آخری لائن میں ریفرنس حکومت کو بھجوائے جانے کا ذکر نہیں تھا اور وہ اس لیے نہیں تھا کہ جس قانون کے تحت کارروائی ہورہی تھی، اس کے تحت ریفرنس بھیجنے کا کوئی اختیار نہیں اور دوسرے فیصلے میں ریفرنس کے حوالے سے ڈیڑھ لائن شامل کرکے الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کبھی بھی زیر التوا کیسز پر فریق سے چیمبر میں ملاقات نہیں ہوتی، لیکن چیف الیکشن کمشنر نے حکومتی اراکین سے چیمبر میں تفصیلی ملاقات کی، تفصیل سے گفتگو ہوئی اور نتائج طے کیے گئے جس کے بعد سکندر سلطان راجا اور ان کی ٹیم نے یہ فیصلہ سنایا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں جو سقم ہیں وہ پہاڑ جتنے ہیں اور اس پر ہم الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل میں جائیں گے بلکہ تادیبی کارروائی کے لیے بھی کہیں گے، کیونکہ یہ فیصلہ آئین اور قانون سے ماورا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 84 سیٹیں لینے والی مسلم لیگ (ن) یہ کہہ رہی ہے کہ ہم 155 نشستیں لینے والی پارٹی پر پابندی لگادیں گے، آپ اپنی حیثیت اور قد کے مطابق بات کریں، عمران خان اور تحریک انصاف پر پابندی لگانا آپ کے بس میں نہیں اور الیکشن سے آپ بھاگ رہے ہیں، ان سے پوچھیں کہ انتخابات کیوں نہیں کرارہے تو یہ کہتے ہیں کہ ابھی الیکشن کرائے تو عمران خان جیت جائیں گے تو پھر آپ ملک میں مارشل لا لگالیں، کمیونسٹ پارٹی کا سسٹم بنالیں، عمران خان کی جیت کو بنیاد بنا کر الیکشن سے بھاگنا کوئی جواز نہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ افسوس کہ الیکشن کمیشن نے پی ڈی ایم کے آلہ کار کے طور پر کام کرتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف جس طرح کی مہم شروع کردی ہے وہ انتہائی نامناسب ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ کو غیر ملکی شہریوں نے فنڈنگ کی، ان کو غیر ملکی قرار دینے کے لیے آپ نے کیا طریقہ کار اختیار کیا، کیا آپ نے پی ٹی آئی کو نوٹس دیا کہ جن لوگوں نے فنڈ دیا وہ پاکستانی تھے یا پاکستانی نہیں تھے، آپ نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا جس سے بہت سارے سمندرپار پاکستانیوں کو غیر ملکی ڈکلیئر کردیا۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے غیرملکی قرار دیے گئے متعدد افراد کے پاکستانی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کی تفصیلات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا انتہائی کمزور چیزوں پر انحصار ہے، تحقیقات انہوں نے کی نہیں، سنی سنائی باتوں پر کام کیا، انہیں صرف ہمیں نوٹس دینا تھا، ہم وہاں جاکر بتادیتے کہ یہ سارے لوگ پاکستانی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں دستاویزات جمع کرائی گئیں اور جن 16 اکاؤنٹس کو چھپانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، ان سمیت تمام اکاؤنٹس کی تفصیلات دی گئیں، یہ 16 اکاؤنٹس ڈکلیئر تھے، جنہوں نے منی لانڈرنگ کرنی ہوتی ہے وہ پیسے اکاؤنٹ میں نہیں لے کر جاتے بلکہ وہ پیسے ایسے لے کر جاتے ہیں جیسے نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے تھے، جیسے امریکا سے زرداری صاحب نے پیسے لیے، وہ بیگوں میں جاتے ہیں جس کے لیے آپ کو ایان علی چاہیے ہوتی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جس کو یہ لانڈرنگ کہہ رہے ہیں اس کے نتیجے میں شوکت خانم بن جائے، نمل بن جائے تو وہ لانڈرنگ تو پاکستان کے لیے بہت بری ہے لیکن جس لانڈرنگ کے نتیجے میں ایون فیلڈ بن جائے وہ صحیح ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے تمام اکاؤنٹس ڈکلیئرڈ تھے اور ان میں پیسے کی تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس تھیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ایک غلطی یہ کی کہ ٹائم مشین ایجاد نہیں کی، اگر ہمیں 12-2011 میں یہ پتا چل جاتا کہ عارف نقوی 2018 میں ایک مقدمے میں ملوث ہونے والے ہیں تو ہم ان سے پیسے نہ لیتے لیکن اس وقت ایسا کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس وقت ان کے اوپر کوئی الزامات نہیں تھے، انہوں نے جو پیسے بھیجے وہ قانونی تھے اور قانونی طریقے سے پاکستان میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے اور ان کے سامنے یہ تمام حقائق رکھیں گے تو ہمیں پوری امید ہے کہ یہ فیصلہ تو واپس ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی فنڈنگ پر اگر کسی جماعت پر پابندی لگنی چاہیے تو وہ مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت علمائے اسلام (ف) ہے کیونکہ انہوں نے بیرون ملک سے فنڈنگ لی جب کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے فنڈز کے آڈٹ 2018 سے زیر التوا ہیں۔