بیجنگ: کہتے ہیں کہ تسلسل کے ساتھ محنت اور جدوجہد ضرور رنگ لاتی ہے، اپنے لخت جگر کو 24 برس قبل کھودینے والے جہد مسلسل سے عبارت اور مثالی باپ کو بالآخر بیٹا واپس مل گیا۔
چین میں 24 سال قبل اغوا ہونے والے بیٹے کی تلاش میں موٹر سائیکل پر 5 لاکھ کلومیٹر سفر کرنے والے باپ کی محنت رنگ لے آئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صوبے شانڈوگ میں بچپن میں اغوا ہونے والے بیٹے سے باپ کی 24 سال بعد ملاقات پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ اس موقع پر ہر آنکھ پُرنم تھی، لیکن یہ آنسو خوشی کے تھے۔
گوآ ژین اس وقت دو سال کے تھے جب گھر کے باہر اکیلے کھیلتے ہوئے لاپتا ہوگئے تھے۔ اغوا کاروں نے انہیں دوردراز علاقے میں ایک بے اولاد جوڑے کو فروخت کردیا تھا۔
بیٹے کی جدائی باپ کو برداشت نہیں ہوئی اور انہوں نے ملازمت چھوڑ کر موٹر سائیکل پر ایک بڑا پرچم باندھا جس میں بیٹے کی تصویر چھپی ہوئی تھی اور 24 برسوں میں 5 لاکھ کلومیٹر کا سفر کیا۔ کون سا ایسا مقام تھا جہاں کی خاک اس باہمت باپ نے نہ چھانی ہو۔
وہ ہر اُس گلی گئے جہاں معمولی سی بھی معلومات ملنے کی امید تھی لیکن ہر جگہ مایوسی کا سامنا تھا تاہم مستقل مزاج باپ نے ہمت نہ ہاری اور بیٹے کو ہر اسپتال ہر تھانے اور ہر چوراہے پر ڈھونڈا۔
بیٹے کی تلاش میں سرگرداں باپ کی دیوانگی دیکھ کر سرکاری ادارے بھی متحرک رہے یہاں تک کہ ایک دور دراز گاؤں میں ڈی این اے کی مدد سے بیٹے کا سراغ مل گیا۔ دو سال کی عمر میں اغوا ہونے والا بچہ اب اسکول ٹیچر تھا۔
چین میں 80 اور 90 کی دہائی میں بچوں کے اغوا ہونے کا سلسلہ عام تھا جس کی بنیادی وجہ ایک سے زائد اولاد پر پابندی عائد ہونا تھی کیوں کہ تمام والدین ہی بیٹے کی خواہش رکھتے تھے اس لیے زیادہ تر اغوا ہونے والے بچے بھی لڑکے ہوتے تھے۔