اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس میں ضمانت منسوخی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ نیب درخواست پر سماعت کرے گا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر پر مشتمل خصوصی بینچ نیب کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں کی سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پری ٹرائل اسٹیج پر بہت سارے ایسے واقعات ہوئے جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے، پاناما ریفرنسز میں بہت بڑی غلطی ہوئی، مریم نواز کو بری کیا جائے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیلوں کی سماعت ہوئی، اس دوران لیگی نائب صدر کے وکیل عرفان قادر نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ نیب ریفرنس میں قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں، مریم نواز کے ساتھ زیادتی ہوئی، بری کیا جائے۔
اپنے دلائل میں عرفان قادر نے کہا کہ پری ٹرائل اسٹیج پر بہت سارے ایسے واقعات ہوئے، جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے، پاناما ریفرنسز میں بہت بڑی غلطی ہوئی، نواز شریف جب سیاست میں آئے اس سے پہلے بھی ان کا خاندان بہت امیر تھا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز پراپرٹیز کی بینیفشل اونر ہیں، اس کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش ہی نہیں کیا گیا، نواز شریف یا مریم کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت سے متعلق بھی کوئی ڈاکومنٹ موجود نہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہاکہ یہ اپارٹمنٹ آف شور کمپنی نیلسن اور نیسکول کے ذریعے خریدے گئے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ان آف شور کمپنیوں سے اپیل کنندگان کا تعلق کیسے بنتا ہے؟
عرفان قادرکا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کا تو کوئی کردار ہی نہیں مگر انہیں بھی ملزم بنادیا گیا، مریم نواز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں،ان میں پبلک آفس ہولڈر بننے کی صلاحیت موجود اور لوگ اس بات کے معترف ہیں۔
عرفان قادر کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پرجوابی دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی۔