جنیوا: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ترکیہ (ترکی) کے صدر رجب طیب اردوان نے رکن ممالک سے پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد، مسئلہ کشمیر کے فوری حل اور یوکرین، روس کو جنگ سے نکالنے کے لیے باوقار راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کے لیے رکن ممالک سے مالی امداد کی اپیل کی۔
اردوان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ لاکھوں افراد کا سب کچھ تباہ ہوگیا اور وہ کھلے آسمان تلے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
صدر طیب اردوان نے اقوام متحدہ اجلاس میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی قوتیں کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ کشمیری بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں۔
ترک صدر نے امن کی فوری اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوکرین کی سالمیت اور روس جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے جس کے لیے عالمی برادری بھی ترکیہ کی مخلصانہ کاوشوں کی حمایت کرے۔
صدر طیب اردوان نے یوکرین روس جنگ پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ ہمیں ایک ساتھ مل کر ایک ایسا سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو فریقوں کو 7 ماہ سے جاری بحران سے نکلنے کا باوقار راستہ فراہم کرے۔
ترک صدر نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین کو باوقار راستہ فراہم کرنے کا مطالبہ اپنی تقریر سے قبل یوکرینی صدر سے گفتگو کے بعد کیا۔ قبل ازیں صدر طیب اردوان جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن پر روسی صدر سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔
ترک صدر کا یہ مطالبہ اپنی جگہ لیکن روسی صدر نے یوکرین کے چار شہروں میں انتخابی عمل کا اعلان کیا ہے۔ ان شہروں پر اس وقت روس کے حمایت علیحدگی پسند جماعت کا قبضہ ہے جو یوکرین سے ناتا توڑ کر روس کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل کے اعلان سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ہمارے علاقے ہیں جس پر فی الحال روس کا قبضہ ہے لیکن جلد ہم یہ قبضہ واگزار کرالیں گے۔
دھیان رہے کہ ترک صدر نے روس اور یوکرین کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگ کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ یوکرین سے دنیا بھر کو اناج کی ترسیل کے معاہدے کے لیے بھی ترکیہ نے اقوام متحدہ، روس اور یوکرین کے درمیان معاہدے میں ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔