کراچی: شہر قائد میں انگلینڈ ٹیم کو صدر مملکت کے برابر سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے جب کہ چھتوں پر اسنائپرز و مشین گنز اٹھائے گارڈز کی موجودگی میں بلٹ پروف بسوں میں سفر مہمان کرکٹرز کے لیے منفرد تجربہ ثابت ہوا۔
17 سال بعد پاکستان آنے والی انگلستان کی کرکٹ ٹیم کو کراچی میں صدر مملکت کے برابر سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے، سفر کے لیے پی سی بی نے لاہور سے بلٹ پروف بسیں پہلے ہی پہنچادی تھیں، ایئرپورٹ سے ہوٹل آمد اور گذشتہ روز ہوٹل سے اسٹیڈیم آنے اور جانے کے دوران سخت ترین حفاظتی انتظامات دیکھنے میں آئے، ٹیم کے روٹ پر اطراف کی چھتوں پر اسنائپرز مستعد رہے، مشن گنز اٹھائے گارڈز نے بھی حصار قائم رکھا، ہوٹل کے آس پاس 300 کے قریب اہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں، خاص طور پر ٹیم کے روٹ اور اسٹیڈیم کے اطراف میں سادہ کپڑوں میں موجود سیکیورٹی اہلکار بھی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ ہورہی ہے، میچ کے دن کئی سڑکیں معمول کے ٹریفک کے لیے بند رکھی جائیں گی۔
انگلش کپتان جوز بٹلر کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ کچھ زیادہ ہی لگتا ہے، بہرحال اس کا مقصد تمام سرگرمیوں کو محفوظ انداز میں مکمل کرنا ہوگا، ماحول معمول سے ہٹ کر ہونا کھلاڑیوں کیلیے پہلا بڑا چیلنج ہے مگر 1،2 روز میں عادی ہونے پر پوری توجہ صرف کرکٹ پر مرکوز ہوگی۔
پی ایس ایل میں شرکت کرنے والے انگلش آل راؤنڈر کرس جورڈن نے کہا کہ پاکستان کرکٹ برادری کا اہم رکن ہے، شائقین کو انٹرنیشنل میچز دیکھنے کا موقع ملنا چاہیے، مہمان کرکٹرز کا اچھا وقت گزرے گا، پچز بھی اچھی ہیں، بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔یاد رہے کہ انگلی فریکچر ہونے کی وجہ سے کرس جورڈن انگلش اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں۔