بنکاک: تھائی لینڈ کی حکومت نے اپنے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث ملک میں غیر معینہ مدت کے لیے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے عوامی اجتماعات پر پابندی لگادی اور 3 بڑے اپوزیشن رہنماؤں جب کہ متعدد سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی وزیراعظم پرایوتھ چن اوچھا نے یہ ایمرجنسی نافذ کی جس کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا گیا، جس کے تحت ملک میں میڈیا پر حساس خبروں کی اشاعت پر پابندی لگادی گئی، پبلک ٹرانسپورٹ کو محدود کردیا گیا جب کہ فوج و پولیس کو خصوصی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔
ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی تاکہ کافی عرصے سے جاری احتجاجی مظاہروں کو روکا جاسکے۔
دارالحکومت بنکاک سمیت تھائی لینڈ بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی عدم استحکام پر گزشتہ 4 ماہ سے حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس کی قیادت طلبا اور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔
مظاہرین موجودہ وزیراعظم اور سابق آرمی چیف پرایوتھ سے مستعفی ہونے اور دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ پرایوتھ نے 2014 میں منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور پھر مبینہ طور پر دھاندلی زدہ الیکشن کراکر خود وزیراعظم بن بیٹھے تھے۔
گزشتہ روز ہزاروں مظاہرین نے ملکہ کے شاہی قافلے کا راستہ بھی روک کر انہیں احتجاج کی علامت تین انگلیوں والا سلام کیا تھا جب کہ اسی واقعے کو جواز بناکر حکومت نے ایمرجنسی نافذ کی ہے۔
مظاہرین ملک میں نئے آئین کے نفاذ، شاہی نظام میں اصلاحات اور بادشاہ کے اختیارات کم کرنے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ تھائی بادشاہ پر تنقید بھی جرم ہے اور اسے وسیع اختیارات حاصل ہیں۔