واشنگٹن: دُنیا کی امیر ترین ہستیوں میں شامل ایلون مسک کو اس وقت امریکی اداروں کی جانب سے تفتیش کا سامنا ہے جو ان کی ٹیسلا گاڑیوں کے خودکار ہونے کے دعوے سے متعلق کی جارہی ہے۔
امریکی سیکیورٹیزز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) ٹیسلا کے ان دعووں کی چھان بین شروع کردی ہے جس میں کمپنی نے اپنی خودکار گاڑیوں کی صلاحیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔ اب ادارے یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کس مقام پر ٹیسلا نے سیلف ڈرائیونگ کار کے لیے بلند بانگ وعدے کیے تھے اور عام صارفین کو گمراہ کیا تھا۔
ٹیسلا کی سیلف ڈرائیونگ کار کے متعلق ایک اور اہم بات سامنے آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے کمپنی کے انجینئر نے اعتراف کیا تھا کہ آٹوپائلٹ سافٹ ویئر پہلے 2016 میں بنایا گیا تھا اور اس وقت ایک عملی مظاہرہ درحقیقت ایک سوچے سمجھے ڈرامے کے تحت کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کی ہدایت خود ایلون مسک نے کی تھی۔
اگرچہ ایس ای سی کمپنیوں کے حفاظتی دعوے پر تفتیش نہیں کرتی تاہم وہ عوام کو اداروں کے گمراہ کن دعووں سے بچانے کا کام ضرور کرتی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ مکمل طور پر آٹومیٹک ٹیسلا کار کا جو دعویٰ کیا گیا تھا وہ اب بھی سو فیصد ممکن نہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حقائق کی روشنی میں ایلون مسک پر مزید مقدمات یا قانونی چارہ جوئی ہوسکتی ہے۔