کراچی: عدالت عالیہ سندھ نے بجلی کے بریک ڈاؤن پر کے الیکٹرک کے سی ای او کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
جمعرات کی صبح ملک کے دیگر شعبوں کی طرح عدالتی کارروائیاں بھی جاری تھیں۔ ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا تو سندھ ہائی کورٹ میں بھی بجلی غائب ہوگئی۔
بجلی جب گئی اُس وقت جسٹس صلاح الدین پنہور فوجداری کیسز سن رہے تھے، بجلی جاتے ہی جسٹس صلاح الدین کی ساری توجہ بجلی کی بندش پر چلی گئی۔
جسٹس پنہور نے کے الیکٹرک کے سی ای او کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور ساتھ ہی ایڈیشنل آئی جی کراچی سے ایک گھنٹے میں وارنٹ کی تعمیل کرانے کا حکم بھی دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے فاضل جج صاحب نے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو بھی طلب کرلیا۔
جسٹس پنہور نے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس متبادل ذرائع نہیں؟، جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ جنریٹرز موجود ہیں جس سے ہائی کورٹ کے آدھے حصے کو بجلی دی جارہی ہے۔ جسٹس پنہور نے کہا کہ آپ پرانے دور میں رہ رہے ہیں، سولر سسٹم کا انتظام کریں۔ عدالت کا کام متاثر ہوگا تو بوجھ آپ پر بھی پڑے گا۔
کچھ دیر میں کے الیکٹرک کے حکام بھی عدالت میں پیش ہوگئے اور جسٹس صلاح الدین پنہور کو بتایا کہ بجلی کے الیکٹرک کی وجہ سے بند نہیں۔ پورے ملک کا نظام بیٹھا ہوا ہے۔
جسٹس پنہور نے ریمارکس دیے کہ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ اگر پورے ملک میں بجلی نہیں تو کیا ہمیں بھی نہیں ملے گی؟ کے الیکٹرک کو ماہانہ 60 لاکھ روپے بل دیتے ہیں۔ بجلی نہیں تو کے الیکٹرک موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرے۔
جناب جج نے ریمارکس دیے لکھ کر دیں کہ عدالتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کریں گے، تب ہی وارنٹ گرفتاری واپس لیں گے۔