قاہرہ: مصری میڈیا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نافذ العمل ہونے کا بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
مصری میڈیا القاہرہ ٹی وی کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ پاکستانی وقت کے مطابق 2 بجے سے نافذالعمل ہوگیا ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کو اہم لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شرم الشیخ میں ہونے والی مثبت پیش رفت غزہ جنگ میں ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتی ہے، مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی آج پیرس روانہ ہوں گے جہاں وہ غزہ کی صورت حال سے متعلق وزارتی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی آج شام اسرائیلی حکومت کی طرف سے معاہدے کی توثیق کے بعد نافذالعمل ہوگی۔
خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ غزہ سے 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اتوار یا پیر کو متوقع ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ امن معاہدے پر آج باقاعدہ دستخط ہونے کا امکان ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی نے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ معاہدے پر آج دوپہر تک فریقین کی جانب سے دستخط متوقع ہیں۔
ذرائع کے مطابق معاہدے پر دستخط کے بعد غزہ جنگ بندی نافذ العمل ہونے کا امکان ہے، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج غزہ سے جزوی انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کرلے گی۔
خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ امن معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے آج دو اجلاس بلا لیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے عملی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے۔ دوسری جانب تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی واپسی کے لیے غزہ معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
ادھر تباہ حال غزہ شہر اور خان یونس میں بھی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور ایک دوسرے کو معاہدے کی مبارک باد پیش کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا تھا اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے پر دستخظ کردیے ہیں، امید ہے کہ پیر سے یرغمالیوں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔
یو این سیکریٹری جنرل اور وزیراعظم پاکستان سمیت مختلف عالمی رہنماؤں نے غزہ امن معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امن کی ایک اچھی کوشش قرار دیا ہے۔