باغیچے میں رکھے مجسموں سے متعلق حیرت انگیز انکشاف

لندن: بعض اوقات چیزوں کی اصل قدر و قیمت سے انسان نابلد ہوتا ہے اور قیمتی اشیا کی کسی خاطر میں نہیں لاتا۔ ایسا ہی ایک واقعہ برطانیہ میں رونما ہوا۔

ایک برطانوی گھر کے باغیچے میں عرصہ دراز سے رکھے دو مجسمے درحقیقت پانچ ہزار سال قدیم مصری نوادرات نکلے، جن کی مالیت دو لاکھ 41 ہزار برطانوی پاؤنڈ ہے۔ ان کی قیمت پاکستانی روپوں میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے بنتی ہے۔
یہ مجسمے مصری مجسمے ابوالہول کی طرح تراشے گئے ہیں۔ ابوالہول کا مجسمہ اس وقت قاہرہ کے مشہور میدانِ اہرام میں موجود ہے، جس کا چہرہ انسانی اور دھڑ کسی حیوان (غالباً شیر) کا ہے۔ گھر کے مالکان کا خیال ہے کہ یہ ابوالہول کے مجسمے کی نقل ہے جو غالباً اٹھارویں یا انیسویں صدی میں تراشے گئے تھے لیکن اب معلوم ہوا کہ انہیں پانچ ہزار برس قبل مصر میں بنایا گیا تھا۔
ایک مجسمے کی لمبائی 110 سینٹی میٹر ہے اور اسے لندن کے مشہور مینڈر نیلام گھر میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ دوسو پاؤنڈ سے شروع ہونے والی بولی پندرہ منٹ میں اس وقت ختم ہوگئی جب وہ دو لاکھ چالیس ہزار پاؤنڈ تک جاپہنچی۔
نیلام گھر کے مطابق مجسمے بہت بری حالت میں ہیں اور ایک مالک نے ٹوٹ پھوٹ کو دور کرنے کے لیے اس پر سیمنٹ لگادیا تھا جس سے مجسمہ مزید بدنما ہوگیا اور اس کی قدر کم ہوچکی ہے، تاہم اسے اب مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

قدیم مصری مجسمےلندننیلامی