کراچی: نئے کاروباری ہفتے کے آغاز کے ساتھ ڈالر کی پرواز تھمتی نظر آتی ہے، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 1.57 روپے کی کمی سے 220.89 روپے کی سطح پر بند ہوا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1.66روپے کی کمی سے 220.80 روپے کی سطح پر بھی ریکارڈ کی گئی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 50پیسے کی کمی سے 227روپے کی سطح پر بند ہوا۔
ایکسچینج ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی بلاجواز خریداری اور اسمگنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن اور رئیل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ دو پوائنٹس نیچے آنے کے باعث پیر کو دوبارہ ڈالر کی اڑان رکتے ہی اسے ریورس گیئر لگ گئے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر تگڑا ہورہا لیکن پاکستان میں حکومت اور متعلقہ اداروں کی مشترکہ حکمت عملی کی بدولت روپیہ ڈالر کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ستمبر میں رئیل ایفکٹیو ایکس چینج ریٹ گھٹ کر 90پوائنٹس پر آنے سے وزیر خزانہ کے دعوے کے درست ہونے کی نشان دہی ہورہی ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی قدر 180روپے تا 200روپے ہونی چاہیے۔
وزارت خزانہ نے ماہانہ مالیاتی رپورٹ میں مثبت معاشی اشارے دیے ہیں جس سے امکان ہے کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ، ڈیفالٹ رسک بڑھنے اور بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کے باوجود ڈالر کی قدر میں مزید تنزلی ہو۔
تاہم عالمی مارکیٹوں میں پاکستان کے یورو بانڈز اور سکوک کی ایلڈ بڑھنے، ترسیلات زر کی آمد گھٹنے اور ملکی ضروریات کے مطابق زرمبادلہ کا بندوبست نہ ہونے جیسے مسائل برقرار ہیں۔