کراچی: امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ تھم نہ سکا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی شارٹیج کے باعث ریٹ 250 روپے تک کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔تاہم جب کاروباری دن کا اختتام ہوا تو ڈالر کے نرخ میں 57 پیسے کمی آئی اور وہ239.37 پر بند ہوا۔
میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آج ڈالر کل کے کلوزنگ ریٹ پر مستحکم ہے، بلکہ انٹر بینک میں اس کی قیمت میں کچھ کمی ہوئی ہے جب کہ گزشتہ 2 سے 3 روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں کچھ بے یقینی اور عدم استحکام دکھائی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں پائی جانے والی بے چینی کی وجہ عوام ہیں جو ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں، جس کا فائدہ منی چینجر اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کو اپنے کاؤنٹرز کھول دینے چاہئیں، اس وقت ڈالر کے ریٹ کو اوپر رکھ کر ٹریڈنگ کے ذریعے منافع کمایا جارہا ہے، مارکیٹ میں پائی جانے والی اس بے چینی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈالر 245 سے 250 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا اس وقت روپے پر درآمدات اور برآمدات کا دباؤ نہیں، یہ عوام کی جانب سے خریداری کا دباؤ ہے جو جلد ختم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کے پاس تمام بائیو میٹرک ریکارڈ موجود ہے، جس کے ذریعے باآسانی پتا لگایا جاسکتا ہے کہ ڈالر سے منافع خوری میں کون ملوث ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ڈالر کا ریٹ 255
روپے ہوگیا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ڈالر یہاں سے افغانستان جارہے ہیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کرے اور افغانستان سے ڈالر کے بجائے پاکستانی کرنسی میں تجارت کرے تاکہ ڈالر کی قیمت میں استحکام لایا جاسکے۔