اسلام آباد: سرکاری سوشل میڈیا ٹیموں کے ذریعے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس متعلق موصولہ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ میں اس پروجیکٹ کی لاگت 870 ملین روپے رکھی گئی تھی، سالانہ ترقیاتی پروگرام کی آڑ میں سوشل میڈیا ٹیموں کو مذموم بیانیہ پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو سیاسی مقاصد، پروپیگنڈا مہم اور ڈس انفارمیشن کے لیے استعمال کیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق سوشل میڈیا ٹیم میں شامل ملازمین کی تنخواہ 25 ہزار سے 40 ہزار روپے تک تھی اور پی ٹی آئی کے ریاست مخالف پروپیگنڈے میں شامل پہلے سے موجود 800 اکاؤنٹس کی تحقیق کی گئی۔
اس ضمن میں فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ قوم نے دیکھا جس کو رہبر چنا، وہ رہزن بن کر خزانے کا بے دریغ استعمال کرتا رہا، کے پی میں سوشل میڈیا سینٹر بناکر پی ٹی آئی چیئرمین نے اے ڈی پی کے فنڈ کو استعمال کیا، ایک شخص کی خودپسندی کی ترویج کے لیے 870 ملین روپے خرچ کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 30 سے 40 ہزار تنخواہ پر نوجوانوں کو پروپیگنڈا کرنے کے لیے ملازمت دی گئی، 800 سے زائد جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ملک کا تشخص تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، سرکاری وسائل سے پی ٹی آئی کا جھوٹا بیانیہ پھیلایا گیا اور ریاستی اداروں کو سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس سے نشانہ بنایا گیا۔
فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ قوم کا پیسہ قوم کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، نوجوانوں کے ذہنوں کو بارود سے بھرا گیا، سوشل میڈیا کے ذریعے ٹاپ ٹرینڈ میں رہنا پی ٹی آئی چیئرمین کا مشغلہ تھا، ہم سیاسی اکھاڑے کے لوگ ہیں، پاکستان کے لیے جینا اور پاکستان کے لیے مرنا چاہتے ہیں۔