واشنگٹن: یومیہ 50 لاکھ ڈالر پاکستان سے باہر لے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ عالمی جریدے بلوم برگ نے کہا ہے کہ پاکستان سے ڈالر اسمگلنگ طالبان حکومت کی لائف لائن ہے، تاجر اور دیگر افراد یومیہ 50 لاکھ ڈالر پاکستان سے لے کر جارہے ہیں۔
بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈالر کا غیر قانونی بہاؤ، افغانستان کی مدد جب کہ پاکستانی معیشت کے مسائل بڑھا رہا ہے۔
عالمی جریدے کے مطابق اگست 2021 سے برسراقتدار طالبان حکومت کے 9 ارب ڈالر منجمد ہیں، اقوام متحدہ کے کہنے پر امریکا آدھے زرمبادلہ ذخائر جاری کرنے پر آمادہ ہوا تھا، لیکن طالبان حکومت کی جانب سے عورتوں کے اسکول جانے پر پابندی پر ڈالر روک لیے گئے۔
بلوم برگ کے مطابق افغانستان کی یومیہ ڈالر ضرورت ایک سے ڈیڑھ کروڑ ہے، اقوام متحدہ افغانستان کو ہفتہ وار 4 کروڑ ڈالر امداد دیتا ہے، اقوام متحدہ امدادی رقم کے لیے افغان کرنسی بازار میں ڈالر بیچ کر خریدتی ہے، اقوام متحدہ کےعلاوہ ڈالر اسمگلرز بھی افغانی کرنسی خرید رہے ہیں اور طلب بڑھنے سے افغانی کرنسی گزشتہ برس سے 5.6 فیصد مہنگی ہوئی ہے اور افغانی دنیا کی مضبوط ترین کرنسی بن گئی ہے، دسمبر 2021 میں ایک ڈالر 124افغانی کا تھا، آج 89.96 افغانی کا ہے، دوسری جانب پاکستانی روپے کی قدر اس دوران 37 فیصد کم ہوئی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق افغانستان میں پاکستانی روپے پرپابندی لگانے سے بارڈر پر تجارت ڈالر میں ہورہی ہے، طالبان حکومت نے افغانستان ڈالر لانے پر پابندی ختم کردی ہے، افغانستان سے ڈالر لے جانے کی حد 5 ہزار ڈالر مقرر ہے، ڈالرکا افغانستان کی طرف بہاؤ توانائی بحران میں پڑوسی ملکوں کی کوئلہ تجارت کے دوران بڑھا ہے۔
بلوم برگ کے مطابق زرمبادلہ کی تجارت دو ملکوں کی سرحد پر ہوتی ہے، دو ملکوں کی سرحد پر آمدورفت اور تجارت کی پالیسی نہ ہونے سے مسائل ہیں۔