عاجز جمالی
کلا کی سرحدیں تو نہیں ہوتیں لیکن کلاکاروں کو بہرحال دیواروں کی سرحدیں روک لیتی ہیں۔ دلیپ کمار ایک ایسا کلاکار تھا کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد بھی اس نے خود کو برصغیر سے جوڑ رکھا تھا۔ یہ تو وجہ تھی کہ وہ یوسف خان رہتے ہوئے دلیپ کمار بن گئے۔
وہ ممبئی میں رہتے ہوئے بھی پشاور کے باسی تھے۔ وہ یکساں محبتوں کے محور تھے۔ مسجد بھی جاتے تھے تو مندر بھی۔ روزے بھی رکھتے تھے حج کرنے بھی گئے لیکن بابری مسجد منہدم ہونے پر افسردہ بھی رہے۔
یوں کہا جائے کہ دلیپ کمار نے دلوں کی سرحدوں کو جوڑ رکھا تھا وہ دونوں ملکوں کے دلوں اور روح میں رچا بسا کرتے تھے۔ آج یوسف خان کے انتقال کی خبر سنتے ہی ایسے لگ رہا ہے پورا پاکستان افسردہ ہو۔ سوشل میڈیا پر دلیپ کمار کی جدائی پر ایک سے زیادہ ٹرینڈ چل رہے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پاکستان میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد رنجیدہ نظر آرہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے مشہور سیاست دان میاں افتخار حسین نے دلیپ کمار کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی ایک تاریخی تصویر شیئر کی ہے جس میں دلیپ کمار برصغیر کے عظیم رہنما خدائی خدمت گار خان عبدالغفار خان ( باچا خان ) سے جھُک کر مل رہے ہیں۔
سندھی زبان کے معروف شاعر اور دانشور امداد حسینی نے 2004 میں دلیپ کمار سے ایوارڈ حاصل کرنے والی اپنی تصویر شیئر کی ہے اور اس کے ساتھ انہوں نے دلیپ کمار کا آٹوگراف بھی شیئر کیا ہے۔ چار دسمبر 2004 کی دلیپ کمار کی تحریر ایک شعر کی صورت میں موجود ہے۔
جنوں کے دور میں اک ایسی بھی گھڑی آئی
کہ اپنے حال پہ بے ساختہ ہنسی آئی
پاکستان میں انسانی حقوق کی سرگرم خاتون رہنما عظمیٰ نورانی نے اپنی پوسٹ میں دلیپ کمار اور سائرہ بانو کے ساتھ سیفما کانفرنس کی ایک تصویر شیئر کی اور لکھا کہ وہ بہت خوش نصیب ہیں کہ دلیپ کمار جیسے لیجنڈ سے ان کی ملاقات ہوئی۔
ریٹائرڈ بیوروکریٹ گل محمد عمرانی نے لکھا کہ اپنی جوانی میں ہم دلیپ کمار کی فلموں کو شوق سے دیکھا کرتے تھے۔ جب وہ پاکستان میں نشان پاکستان ایوارڈ لینے تشریف لائے تھے تو بہت خوشی ہوئی تھی۔
کراچی کے معروف پریس فوٹو گرافر مجیب الرحمان ( مرحوم ) کے لواحقین نے مجیب الرحمان کی جانب سے دلیپ کمار کو تحفہ دینے والی تصویر شیئر کی گئی ہے۔ مجیب الرحمان کراچی کے پریس فوٹوگرافرز میں بڑا نام تھا۔
ندیم سبطین نے دلیپ کمار کا اسکیچ شیئر کیا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے نام ور افراد نے دلیپ کمار کی نایاب تصاویر شیئر کی ہیں جن میں حبیب ولی محمد اور دیگر لیجنڈ موجود ہیں۔
نوجوان مصورہ سحر شاہ رضوی نے دلیپ کمار کی پاکستان آمد کی وڈیوز اپنے آفیشل اکائونٹ پر شیئر کی ہیں۔ نیز پاکستان میں فلم۔ موسیقی۔ ادب۔ شاعری اور سیاست سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے سوشل میڈیا پر دلیپ کمار کے بچھڑنے پر اپنے غم کا اظہار کیا۔
گویا یہ تاثر مل رہا ہے کہ پاکستانی مداحوں سے ان کے اپنے گھر کا ایک ایسا فرد بچھڑ گیا ہے جس نے پاکستان اور بھارت کے عوام کے دلوں کو جوڑ رکھا تھا۔ اور دونوں ملکوں کے درمیاں دلوں کو جوڑنے والا پُل دلیپ کمار کی سانس کی ڈوری ٹوٹنے کے ساتھ ہی جیسے ٹوٹ گیا ہو۔