اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے پاک فضائیہ سے متعلق افغان نائب صدر کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ پاکستان نے افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خطے کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کررہے ہیں۔ افغانستان میں اگر کشیدگی ہوتی ہے تو اس کا اثر پاکستان پر ہوگا۔ پُرامن افغانستان کا اثر بھی پاکستان پر ہوگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن افغانستان کی صورت حال پر منحصر ہے، افغانستان میں حالات خراب ہوئے تو پاکستان میں دہشت گردوں اور سلیپر سیل کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے، دہشت گرد تنظیمیں آپس میں اتحاد کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، ہم افغانستان میں امن کے ضامن نہیں، یہ فیصلہ افغان فریقوں کو کرنا ہے، مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کے لیے ہم نے بہت تیاری کی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے وژن کے مطابق بھرپور کام کررہے ہیں، مغربی بارڈر پر باڑ کا کام تیزی سے جاری ہے، سیکڑوں پوسٹیں تعمیر کی گئی ہیں۔ جدید بائیو سسٹم کی تنصیب کی گئی ہے۔ غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس کو سیل کردیا گیا ہے، ایف سی کی استعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، بلوچستان اور سابقہ قبائلی علاقوں میں پولیس اور لیویز اہلکاروں کو پاک فوج نے تربیت دی ہے۔۔
انہوں نے کہا کہ خطے کا دارومدار افغانستان میں امن عمل سے ہے، بلوچستان میں شدت پسند گروپوں کو بھی تقویت مل سکتی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گرد دوبارہ فعال ہوسکتے ہیں، ملک و قوم کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات کیے ہیں۔ پُرامن افغانستان کا بھی سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا۔ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کے دوبارہ فعال ہونے کا خدشہ ہے، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ مستقبل میں پیدا ہونے والے واقعات کی تیاری پہلی ہی کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگائی جاچکی، ہم نے نہایت کمپری ہینسو سسٹم بنایا ہے، پاک ایران سرحد پر بھی فیسنگ ہورہی ہے، ملک و قوم کے لیے سیکیورٹی کے اقدامات کیے ہوئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق افغانستان کی صورت حال سے ہے، پاکستان میں کوئی آرگنائزڈ دہشت گردوں کا انفرا اسٹرکچرنہیں، دہشت گرد افغانستان میں بیٹھے ہیں، ان کو بھارت کی سپورٹ حاصل ہے، افواج پاکستان ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے ہر طرح تیار ہے، ملک دشمنوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمارے جوانوں کی بھی شہادتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں عمل دخل بہت زیادہ ہے، وہاں پر بلین ڈالرز سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچاسکے، وہاں ان کی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ پریشان ہیں۔ نومبر 2020 کو ایک ڈوزیئر بنایا تھا جسے ہم نے عالمی دنیا کو دیا تھا۔ جس میں تمام ثبوت موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے پاک فضائیہ سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں اور دفتر خارجہ نے اس پر وضاحت دے دی ہے۔ اس طرح کے کوئی اقدامات نہیں ہورہے۔ پاک ایئرفورس نے کوئی اس طرح کی تیاری نہیں کی، فضائیہ صرف اپنے ملک کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا ضلع کرم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ اغوا ہونے والے 10 مزدوروں کو دہشت گردوں نے چھوڑ دیا تھا، ایک کی ڈیڈ باڈی ملی تھی، گزشتہ ہفتے کے دوران آپریشن کے دوران ہم نے باقی مزدوروں کو بازیاب کرالیا تھا۔ پاک فوج کے جوانوں عبدالباسط اور حضرت بلال کی شہادت ہوئی تھی۔ باقی لوگوں کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔