چھ ستمبر 1965پاکستان کی بھارت کے خلاف تاریخ ساز فتح کا دن ہے۔ اس روز بھارت نے طاقت کے نشے میں دھت ہوکر عالمی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا تو تینوں طرز کی پاک فوج یعنی بری، بحری اور فضائی نے بھی ایسا منہ توڑ جواب دیا کہ بھارت آج تک اُس جنگ میں لگنے والے زخموں کو چاٹ رہا ہے۔ 6 ستمبر کے دن بھارت میں صف ماتم بچھ جاتی ہے۔ آج کے نوجوان کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یہی پاک افواج تھیں، جنہوں نے 1965 میں اپنے سے 5 گنا بڑی فوج کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ (جس کا مقصد پاکستان پر قبضہ کرنا تھا) کا منہ توڑ جواب دیا، دشمن یہ سمجھ کر آیا تھا کہ پاکستان چھوٹا اور کمزور ملک ہے، شاید اس نے اسے آسان ہدف سمجھ لیا تھا، لیکن جب قومی جذبے سے سرشار پاک افواج نے اپنے جوش وجذبے اور ایمان و یقین کو سامنے رکھتے ہوئے دشمن کو دندان شکن جواب دیا تو وہ واپس بھاگنے پر مجبور ہوگیا، بزدلانہ حملے کے جواب میں پاکستان کی جانب سے غیر معمولی ردّعمل نے بھارتی فوج کو پسپائی پر مجبور اور ثابت کردیا تھا کہ اگر عزم، ہمت، قومی جذبہ اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل یقین ہو تو اللہ پاک فتح و نصرت سے ہمیشہ ہمکنار فرماتا ہے اور ستمبر 1965 میں ایسا ہی ہوا تھا۔ جم خانہ میں ناشتے کا خواب لیے بھارتی فوج نے جب لاہور پر تینوں جانب سے حملہ کیا تو اس کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ پاکستان اتنا بھرپور جواب دے گا کہ دشمن کے پسینے چھوٹ گئے تھے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ جیتنے کے لیے افرادی قوت، اسلحہ اور بارود کے ڈھیر کوئی اہمیت نہیں رکھتے، بلکہ قومی جذبے اور حق وسچ پر مبنی عزم اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھنے والی قوم ہی کامیاب ہوتی ہے، باطل کے سامنے ڈٹ جانے والے ہی کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔ پاکستان کو بھی کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، چاہے ہمارے سامنے دنیا کی جتنی بڑی طاقت ہی کیوں نہ آجائے، اگر ہم حق پر ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں فتح و نصرت ضرور عطا فرمائے گا۔ ہمیں اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھتے ہوئے آگے بڑھنے اور جرأت مندانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی 10 لاکھ افواج اکیلی نہیں، بلکہ 25 کروڑ عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
عوام کا پاک فوج سے یکجہتی کا تصور ہی ہمارے قومی جذبے کی عکاسی کرتا ہے، دل قومی جذبے سے بھر جاتا ہے اور فوجی جوانوں کی لازوال قربانیوں کی داستانیں سن کر آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ جوش و جذبوں کو اُبھارتا اور پاکستانی عوام کے ایمان و یقین کو مضبوط بنادیتا ہے۔ تاریخ عالم میں کبھی نہ بھولنے والے اس قابل فخر دن کو عوام اور فوج ہمیشہ یاد رکھتے ہوئے آئندہ بھی وطن عزیز کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ ریکارڈ کے مطابق ستمبر 1965 کی جنگ سے اب تک بھارت نے کئی بار پاک فضاؤں میں برتری حاصل کرنے کی جتنی بار بھی ناپاک کوشش کی، ہر مرتبہ اسے منہ کی کھانی پڑی۔ جذبہ ایمانی نے آج پاک فضائیہ کے ہر جوان کو ایم ایم عالم بنادیا ہے۔ جب بھی فضائی جنگوں کا تذکرہ ہوگا تو ایم ایم عالم کا نام ہمیشہ عقیدت و احترام سے لیا جائے گا۔ 1965 میں پاک بھارت جنگ پاک فضائیہ کا مشکل امتحان تھا اور اس پر شاہین پورا اترے اور ان کے کارنامے زبان زدِعام ہوگئے۔ جنگ ستمبر کے کٹھن وقت میں ہمارے پاس دشمن کے مقابلے میں صرف چند جنگی جہاز تھے۔ دشمن ہم سے کئی گنا بڑا ہونے کے باوجود ہمارے شاہینوں کے جذبہ ایمانی کے سامنے ٹھہر نہ سکا اور تین دن میں دُم دباکر بھاگ گیا۔ اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے ایسا عالمی ریکارڈ بنایا جو آج تک ناقابل تسخیر ہے۔ انہوں نے ایک منٹ میں پانچ بھارتی طیارے گرائے اور پانچ منٹ میں 9 طیاروں کو تباہ کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ انہیں اس شاندار کارکردگی پر ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔ ایم ایم عالم بہت ہی تجربہ کار پائلٹ تھے وہ رائل ایئر فورس برطانیہ میں بھی خدمات انجام دے چکے تھے، اسی لیے وہ دشمن کی صلاحیت سے اچھی طرح واقف تھے۔ انہوں نے 5 بھارتی طیاروں کو اپنی طرف آتے دیکھا۔ اس سے پہلے کہ دشمن طیاروں کو ان کی آمد کا احساس ہوتا وہ سب ایم ایم عالم کی رینج میں آچکے تھے۔ وہ طیارے جلدبازی میں ایک ہی لائن میں بائیں سمت مڑگئے، اس مختصر سے وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایم ایم عالم نے یکے بعد دیگرے چار طیارے 30 سیکنڈ میں تباہ کیے اور اس کے بعد دشمن کے پانچویں طیارے کو بھی نشانِ عبرت بنادیا۔ اس عبرت ناک شکست کا خوف آج بھی بھارتی فضائیہ پر طاری ہے۔