اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتا رہا، ہم نہیں پوچھتے یہ خود ہی پوچھ لیں وہ کیا کرتا رہا، گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے، اس پر بھروسہ نہ کریں۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
خواجہ آصف نے بات کرنے کی اجازت ملنے پر کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی ہے، ایسا لگتا ہے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، میں اس کمیٹی کا رکن نہیں رہنا چاہتا، جن باتوں کی مذمت ہوچکی کل کمیٹی میں وہی باتیں دہرائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کے کل ہونے والے اجلاس میں بھی یہ گرفتاری کا رونا روتے رہے، یہ کمیٹی صرف ایوان کے تقدس کی بحالی کے لیے بنائی گئی، میں نے اپنی پارٹی کو بتادیا ہے میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بنوں گا اپنے دور حکومت میں جو ان لوگوں نے ہمارے ساتھ اور فیملیوں کے ساتھ کیا اُس وقت یاد نہیں تھا؟ نواز شریف، مریم نواز کے ساتھ جو سلوک ان لوگوں نے کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں چیئرمین نیب کو جس طرح استعمال کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، پی ٹی آئی اپنی زیادتیوں کا ذکر ضرور کرے مگر اپنے چار سالہ دور کی کارروائیوں پر ندامت کا اظہار کرے۔
انہوں نے کہا کہ ساری رات گنڈاپور کوہسار کمپلیکس میں معافیاں مانگتا رہا، ہم نہیں پوچھتے یہ خود ہی پوچھ لیں وہ کیا کرتے رہے، ساری رات وہاں؟ گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے اس پر بھروسہ نہ کریں۔
بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس کل دوپہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قبل ازیں صحافیوں سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی چھ چھ سات مہینے جیلیں کاٹی ہیں، مجھے نہیں پتا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے بھی گرفتاری ہوئی۔ مجھے لگتا ہے کہ باہر سے ہوئی ہیں۔ سیاسی ورکر کی بھی ایک عزت ہوتی ہے شان سے گرفتاری دیں، میری بھی جیل میں ہتھکڑی لگے ہوئے اپنے بچوں سے ملاقات ہوتی تھی، پاکستان میں ہی نہیں ایسا ہوتا بلکہ ہر ملک میں ہوتا ہے۔