اسلام آباد: مخصوص نشستوں کا فیصلہ پی پی نے بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
پیپلز پارٹی کی طرف سے فاروق ایچ نائیک نے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی دائر کردی، جس میں مخصوص نشستوں کا 12 جولائی کا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر اصل تنازع پر مکمل خاموش ہے، عدالت کا 12 جولائی کا آرڈر آئین کی تشریح کے اصول کے منافی ہے، عدالتی فائنڈنگ سنی اتحاد کونسل و فریقین کی گزارشات کے برعکس ہیں، سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔
پیپلز پارٹی نے کہا کہ عدالتی آرڈر میں 41 ارکان کو 15 دن کی مہلت آئین و قانون سے متصادم ہے، سنی اتحاد کونسل کے 80 ارکان میں سے کوئی عدالت کے سامنے نہیں آیا، 39 ارکان کو تحریک انصاف کا قرار دینا قابل نظرثانی ہے، تحریک انصاف کسی فورم پر پارٹی تھی ہی نہیں۔
سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور جماعت قرار دے دیا۔
مسلم لیگ ن پہلے ہی اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرچکی ہے، تاہم سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے نظرثانی درخواست کو ستمبر کی تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا اور رائے دی کہ گرمیوں کی چھٹیاں منسوخ کرکے نظرثانی سننی چاہیے۔ ججز کے آرام کو آسانی نہیں بلکہ آئین کو ترجیح دینی چاہیے، اگر فوری نظرثانی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی۔