ڈینیل پرل قتل کیس، عدالت عظمیٰ کا ملزمان کو بری کرنے کا حکم!

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست کا اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا بھی خطرناک ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کے خلاف سندھ حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے حساس معلومات سربمہر لفافے میں عدالت کو دیتے ہوئے کہا کہ احمد عمر شیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں، شواہد موجود ہیں لیکن ایسے نہیں کہ عدالت میں ثابت کرسکیں، ریاست کے خلاف جنگ کرنے والا ملک دشمن ہوتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جو مواد سپریم کورٹ کو دیا وہ پہلے کسی فورم پر پیش نہیں ہوا، جو معلومات کبھی ریکارڈ پر نہیں آئیں ان کا جائزہ کیسے لیں؟ ریاست کے پاس معلومات تھیں تو احمد عمر شیخ کے خلاف ملک دشمنی کا کیس کیوں نہیں چلایا؟۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے احمد عمر شیخ کو کبھی دشمن ایجنٹ قرار ہی نہیں دیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، یہ جنگ کب ختم ہوگی کوئی نہیں جانتا، شاید آئندہ نسلوں تک چلے، ریاست کا اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا بھی خطرناک ہے۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں بینچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا اور سندھ حکومت کی اپیل خارج کردی۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے ملزمان کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں۔