کراچی: میڈیا انڈسٹری کی مقبول شخصیت اور میزبان عامر لیاقت حسین (مرحوم) کی تیسری اہلیہ دانیہ ملک نے شوہر کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کردی۔
عدالت عالیہ سندھ میں عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم روکنے کی اہل خانہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران مرحوم کی تیسری اہلیہ دانیہ ملک نے کیس میں فریق بننے کے لیے وکیل کی خدمات حاصل کیں۔
دانیہ کے وکیل کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کی درخواست جمع کرائی گئی، جس میں کہا گیا کہ دانیہ شاہ عامر لیاقت کی بیوہ ہیں، ان کے شوہر کی موت کی وجوہ سامنے آنا بہت ضروری ہیں۔
اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے دانیہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ پوسٹ مارٹم کون نہیں کرنے دے رہا؟ فیملی کیوں اعتراض کررہی ہے؟ یہ فیملی کے جذبات کا معاملہ نہیں بلکہ قانونی ضرورت ہے۔
اس دوران عامر لیاقت کے اہل خانہ کے وکیل ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس رپورٹ پر عامر لیاقت کی تدفین کی اجازت دی، دوسرے مجسٹریٹ نے کسی اور کی درخواست پر پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا، عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے خلاف بیٹے اور بیٹی نے درخواست دائر کی ہے، بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کیا گیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہ ہونے پر سب کو افسوس ہے جب کہ جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس میں کہا کہ بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا مگر پورے ملک کا پوسٹ مارٹم ہوگیا۔
معزز عدالت کا کہنا تھا کہ ہم سب کو سن کر فیصلہ دیں گے، ہم درخواست گزار کے وکیل کو بھی پورا موقع دیں گے۔
دانیہ کی والدہ دورانِ سماعت روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ عامر لیاقت بڑی شخصیت ہیں، بیوہ کو حق ہے وہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ معلوم کرسکے، موت کی وجہ سامنے آنی چاہیے۔
عدالت نے اہل خانہ کے وکیل سے کہا کہ ہمیں مطمئن کریں کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ عدالت نے فریقین کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔