اسلام آباد: سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست منظور کرلی گئی۔
سپریم کورٹ نے دس، دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت منظور کی۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سائفرکیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ جو فرد جرم چیلنج کی تھی وہ ہائی کورٹ ختم کرچکی ہے۔ نئی فرد جرم پر پرانی کارروائی کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر نوٹس نہیں ہوا جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی نوٹس کردیتے ہیں آپ کو کیا جلدی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں 13 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیڈی ٹرائل ہر ملزم کا حق ہوتا ہے۔ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ ٹرائل جلد مکمل نہ ہو۔ اکتوبر 23 کو چارج لگانے کی کارروائی ہائی کورٹ ختم کرچکی ہے۔ ابھی اس حکم کو ختم کردیں تو کیا ہوگا۔ التوا مانگ رہے ہیں تو پھر دونوں مقدمات میں ہوگا۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان کی 40 مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری منظور ہوچکی ہے۔ کسی بھی سیاسی لیڈر کے خلاف ایک شہر میں 40 مقدمات درج نہیں ہوئے۔ جس انداز میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مقدمات درج کررہے ہیں اسے رکنا چاہیے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ پر سائفر کا مقدمہ چل رہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الزام یہ ہے کہ سائفر حساس دستاویز تھا، جسے عوامی سطح پر شیئر کیا گیا۔ سائفر حساس کوڈڈ دستاویز تھا۔ دفتر خارجہ کوڈڈ سائفر وزیراعظم کو کیسے دے سکتا تھا۔ اعظم خان کے بیان میں واضح ہے کہ وزیراعظم کے پاس موجود دستاویز سائفر نہیں تھی۔ اصل سائفر تو آج بھی دفتر خارجہ میں ہی ہوگا۔ کیا تفتیشی افسر نے اعظم خان کی گمشدگی پر تحقیقات کیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس میں کہا سائفر کیس میں 13 دسمبر کی فردجرم چیلنج ہی نہیں کی گئی۔ سائفر وزیراعظم کو دینے کا کیا طریقہ کار ہے۔ کیس یہ ہے کہ حساس معلومات شیئر کی گئی۔ یہ بات ذہن نشین کرلیں نہ ہم سائفر کیس میں ٹرائل کررہے ہیں اور نہ ہی اپیل سن رہے ہیں۔ ہمارے سامنے ضمانت کا کیس ہے۔
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں 5 اگست جب کہ سائفر کیس میں 15 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ شاہ محمود قریشی کو 20 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 13 دسمبر 2023 کو خصوصی عدالت نے آفیشل سیکرٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں ایک بار پھر فرد جرم عائد کی تھی۔ اس سے قبل دونوں پر 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 نومبر کو ٹرائل کورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے قانونی تقاضوں کے ساتھ ازسرنو ٹرائل کا حکم دیا تھا جس کے بعد اڈیالہ جیل میں ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔