ماسکو: روس کے خلانوردوں نے امریکا کے زیرِ انتظام عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں مزید دراڑوں کا انکشاف کرتے ہوئے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ ان دراڑوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ دراڑیں ’آئی ایس ایس‘ کے سب سے پرانے ماڈیول ’زاریا‘ میں نمودار ہوئی ہیں۔ مارچ 2021 کے دوران اسی ماڈیول کی بیرونی سطح پر کچھ باریک دراڑوں کا پتا چلا تھا جنہیں خلائی اسٹیشن میں مقیم خلانوردوں نے بند کردیا تھا۔
کارگو ماڈیول ’زاریا‘ عالمی خلائی اسٹیشن کے اُن اوّلین حصوں میں شامل ہے جنہیں 1998 کے دوران خلاء میں پہنچاکر اس کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ یہ ماڈیول روس کا تیار کردہ ہے جسے مدار میں پہنچے ہوئے آج 23 سال ہوچکے ہیں۔
خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’آئی ایس ایس‘ میں دراڑوں کا نمودار ہونا کوئی عجیب یا غیر متوقع واقعہ ہرگز نہیں، کیونکہ خلائی اسٹیشن کو ہر وقت خلاء میں تیز رفتاری سے آوارہ گردی کرتے ہوئے ’خلائی کچرے‘ کے علاوہ زبردست اندرونی دباؤ کا سامنا بھی رہتا ہے۔
حفاظت کے نکتۂ نگاہ سے خلائی اسٹیشن کی بیرونی سطح کا وقفے وقفے سے جائزہ لیا جاتا رہتا ہے، تاکہ اس پر پڑنے والی دراڑوں اور چھوٹے چھوٹے شگافوں کا سراغ لگاکر انہیں بروقت بند کیا جاسکے۔
ویب سائٹ ’اسپیس ڈاٹ کام‘ کے مطابق، پچھلی بار دریافت ہونے والی دراڑیں بال جتنی باریک تھیں جب کہ نئی دراڑیں ان سے کچھ بڑی، یعنی ریت کے ذرّوں جتنی موٹی ہیں۔
دوسری جانب خبر رساں ایجنسی ’روئٹرز‘ نے روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ ’راکٹ اینڈ اسپیس کارپوریشن انرگیا‘ کے چیف انجینئر ولادیمیر سولوفیوف نے زاریا ماڈیول کی سطح پر ’چند مقامات پر‘ دراڑوں کا انکشاف کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ دراڑیں بتدریج پھیل کر پورے ماڈیول کو ناکارہ بھی بنا سکتی ہیں۔
عالمی خلائی اسٹیشن پر پڑنے والی دراڑوں کے بارے میں اب تک صرف روسی ذرائع سے ہی خبریں ملی ہیں لیکن امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ نے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔