پاکستان کے 40 فیصد لوگ غربت سے متاثر ہیں اور یہ غربت جب آتی ہیں جب آپ پڑھے لکھے نہ ہو تو آپ کو کوئی جاب نہیں ملتی ہے اس سے غربت میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ دوسری جانب کرونا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہوا ہے جس نے تعلیم کو کافی حد تک اثر انداز کیا ہے بچے جہاں اسکول، کالج، یونیورسٹی جاتے تھے اور کچھ سیکھتے تھے اب وہی بچے آن لائن پڑھتے ہیں۔
جس میں سے آدھے بچوں کی لائٹ نہیں آتی آدھوں کا انٹرنیٹ نہیں چلتا یا پھر اساتذہ کو وہ ایپلیکیشن استعمال کرنی نہیں آتی جس پر وہ بچوں کو آن لائن پڑھاتے ہیں ایسے میں کیا بنے گا پاکستان جب پڑھے لکھے نہیں ہونگے تو پاکستان میں غربت میں اضافہ ہوگا اور اس کا سیدھا اثر پڑھے گا پاکستان کی معیشیت پر- میرا کہنا صرف ہی ہے کہ کرونا وائرس صرف تعلیمی اداروں میں ہی کیوں آپ مارکیٹ، شاپنگ مال یا کسی ریسٹورنٹ جائے وہاں آپ کو کرونا وائرس ملے گا ہی نہیں وہ صرف اسکوکوں، کالجوں اور یونیورسٹیز میں ملے گا آپ کو-
یا تو یہ کسی مافیا کی چال ہے جو پاکستان کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتا، آپ دوسرے ممالک میں دیکھے اسکولز ایس او پی کے ساتھ باقائدہ کھلے ہیں انکے حکمران چاہتے ہیں کی ترقی کرے ہمارا ملک تو ہمارے حکمران ایسا کیوں نہیں سوچتے یاد رکھیے کہ آپ میں ہی سے کسی نے پاکستان کا مستقبل سنبھالنا ہے جب پڑھے گا پاکستان تو بڑھے گا پاکستان۔