وسطی ایشیائی ملک قازقستان میں کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم قسم کا نمونیا پھیلنے لگا، پڑوسی ملک چین نے ایک اور مرض کے پھیلاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
قازقستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 29 جون سے 5 جولائی کے درمیان ملک بھر میں نمونیا کے 32 ہزار کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 451 مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔
طبی حکام نے نمونیا کے 28 ہزار سے زائد مریضوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جو منفی آیا۔
دوسری جانب قازقستان میں کرونا وائرس کے بھی 53 ہزار 21 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 296 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔
کرونا وائرس کیسز میں اضافے کے بعد قازقستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا جاچکا ہے اور اس بار پابندیاں نہایت سخت ہیں۔
ایک برطانوی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ نمونیا کے یہ کیسز غیر تشخیص شدہ کرونا وائرس کے کیس ہوسکتے ہیں۔
نامعلوم نمونیا کے اس پھیلاؤ سے پڑوسی ملک چین میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ بیجنگ میں ہیلتھ آفیشلز کا کہنا ہے کہ قازقستان میں نامعلوم قسم کا نمونیا پھیل رہا ہے اور یہ کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔
چین کے چوٹی کے ماہر وبائی امراض وو ژون یو کا کہنا ہے کہ طبی لحاظ سے یہ نمونیا کوویڈ 19 ہی لگتا ہے، دونوں امراض کی شرح اموات تقریباً یکساں ہے۔
ادھر قازق دارالحکومت نور سلطان میں چینی سفارتخانے نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ نمونیا سے اب تک 17 سو 72 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 628 چینی شہری تھے۔
مذکورہ تحریری بیان میں نمونیا کو قازق نمونیا لکھا گیا تاہم بعد میں اسے بدل کر غیر کوویڈ نمونیا کردیا گیا۔
چین نے نئے مرض کے پھیلاؤ کے حوالے سے نور سلطان میں واقع اپنے سفارتخانے کے لیے وارننگ جاری کردی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس نمونیا سے ہلاکتوں کی شرح کرونا وائرس کی ہلاکتوں کی شرح سے بھی بڑھ رہی ہے۔
قازق حکام نے ملک میں طبی ایمرجنسی کے تحت 16 سو نئے وینٹی لیٹرز اور 800 ایمبولینسز کی خریداری کا عمل شروع کردیا ہے۔