اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے دستاویزات جمع نہ کرانے پر این ڈی ایم اے پر برہمی کا اظہار کردیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا 3 بار حکم کے باوجود عمل نہیں کیا گیا، اٹارنی جنرل صاحب کیا تماشا چل رہا ہے؟ کیوں نہ چیئرمین این ڈی ایم اے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیں۔
سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا این ڈی ایم اے نے ابھی تک اہم دستاویز جمع نہیں کرائیں، 3 بار حکم کے باوجود دستاویز کیوں نہیں دی گئیں، جہاز چارٹرڈ کرنے اور اس کی ادائیگی کی تفصیلات کہاں ہیں، اٹارنی جنرل صاحب کیا تماشا چل رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا متعلقہ حکام کو عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا چیئرمین این ڈی ایم اے وضاحت کرنے میں ناکام رہے ہیں، لگتا ہے این ڈی ایم اے کو ہی ختم کرنا پڑے گا، ملک کے اداروں کو شفاف انداز میں چلنا چاہیے، نقد ادائیگی اس کمپنی کو کی گئی جس کا کوئی واسطہ ہی نہیں تھا، لگتا ہے چین میں پاکستانی سفارت خانے نے چین کو نقد ادائیگی کی، صرف زبانی نہیں دستاویز سے شفافیت دکھانی پڑے گی۔