حال ہی میں پہلے سنے کو ملا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب لاک ڈاؤن 10 مئی سے 16 مئی تک ہو رہا ہے اور اب اچانک سنے کو ملا ہے کہ 9 مئی سے 16 مئی تک ہو رہا ہے جس سے عوام کو بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ ابھی تیاریاں شروع نہیں ہوئیں کہ لاک ڈاؤن ہونے جارہا ہے۔
شاپنگ مالز کا وقت بھی رمضان المبارک کے مہینے میں ایسا رکھا گیا ہے جس میں شاپنگ کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ عوام میں خواتین جو کہ ہاؤس وائف ہوتی ہیں ان کو گھر میں بہت کام ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے روزہ کھول کر آرام سے افطار کے بعد ہی شاپنگ پر جاسکتی ہیں اور اس وقت تک تمام شاپنگ مالز بند ہو چکّے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ان خواتین کا کیا ہوگا؟ میری سمجھ یہ نہیں آتا جب دوپہر سے شام خوب ٹریفک جام ہوتا ہے سڑکوں پر جب کورونا کہاں ہوتا ہے؟ کیا کورونا مغرب کے بعد ہی آتا ہے؟
کورونا ایک ایسا وائرس بن چکاّ ہے جس نے اس دنیا میں کئی تبدیلیاں کردی ہیں مثلاً آج تک کھبی اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز بند نہیں ہوئیں تھیں جو اب ہوگئیں۔ ناصرف یہ بلکہ بیش تر مقامات پر دفاتر میں بھی کافی لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ہے۔ ہر ایک انسان کے دماغ میں یہ سوال ضرور آتا ہوگا کہ آخر اس کورونا وائرس کا خاتمہ ہوگا کیسے۔ اس کے برعکس لوگوں میں ملاپ اور میل و جول بھی کافی کم ہوچکا ہے۔ کئی لوگ تو اس خوف سے باہر ہی نہیں نکلتے کہ کہیں کورونا نہ لگ جائے۔ اب جو لاک ڈاؤن ہونے جارہا ہے اس سے ہمارے ملک کی معشیت پر کتنا اثر پڑے گا۔ لاک ڈاؤن میں کاروبار نہیں چل سکے گا۔ غریب طبقہ غربت کا شکار ہوگا۔ آخر ہم کب اس کورونا وائرس کو شکست دیں گے؟
اس مبارک مہینے سب اللّہ تعالٰی سے دعا کریں کہ ہمارا ملک اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوجائے، آمین۔