اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس کی متوقع دوسری لہر سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے این سی او سی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں این سی او سی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ملک میں کورونا وائرس کی متوقع دوسری لہر سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔ این سی او سی نے ملک بھرمیں کورونا کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا اور صحت کے رہنما خطوط اور پروٹوکول کے ساتھ مختلف شعبوں کے دوبارہ آغاز سے ان شعبوں پر ہونے والے اثرات کے حوالے سے بات کی۔
ماہرین صحت نے فورم کو دنیا بھراور خاص طور پر خطے اور پاکستان میں ممکنہ دوسری لہر کے پھیلنے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ فورم کو بتایا گیا کہ معاشرتی دوری اور لوگوں کے ماسک نہ پہننے اور ایس او پیز سے متعلق صحت کے رہنما خطوط پرعمل میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ مصافحہ کرنا عوام کی حفاظت اور صحت سے قطع نظر ایک معمول بن گیا ہے، خاص طور پر ریستوران، شادی ہالوں میں ہونے والی تقریبات اور بڑے بڑے اجتماعات میں اس وائرس کے زیادہ پھیلاؤ کے خطرات ہیں۔ جہاں ماہرین صحت کی ہدایت کے مطابق ایس او پیز پرعمل نہیں کیا جارہا ہے۔
فورم نے عوام کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے وبائی مرض کی دوسری لہر کی جانچ پڑتال کے لیے موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے اور جامع ردعمل مرتب کرنے کا فیصلہ کیا جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا اور اتفاق رائے کے بعد، اس پر عمل درآمد کی حکمت عملی آئندہ چند روز میں جاری کردی جائے گی۔
وزیر منصوبہ بندی، ترقیات و خصوصی انتظامات اسد عمر نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں اور اقدامات کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔