اسلام آباد: عدالت عالیہ نے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔
عمران خان کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ عمران خان کے وکیل کے ساتھ اس کورٹ کے معاون بھی ہیں، آپ نے جو تحریری جواب جمع کرایا اس کی توقع نہیں تھی، یہ کورٹ توقع کرتی تھی آپ ادھر آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو قانون اور آئین کی حکمرانی پر یقین رکھنا چاہیے، تحریری جواب سے مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا، ماتحت عدلیہ جن حالات میں رہ رہی ہے، اس کورٹ کی کاوشوں سے جوڈیشل کمپلیکس بن رہا ہے، عمران خان نے ہماری بات سنی اور جوڈیشل کمپلیکس تعمیر ہورہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عمران خان کی کافی فین فالوونگ ہے، عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، میں توقع کررہا تھا کہ احساس ہوگا کہ غلطی ہوگئی، جس طرح گزرا ہوا وقت واپس نہیں آتا اسی طرح زبان سے نکلی بات واپس نہیں جاتی۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو جوبھی لکھ کر دینا ہے سوچ سمجھ کر لکھیں، آپ اس معاملے کی سنگینی کا بھی اندازہ لگائیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ توہین عدالت کی کارروائی آج ختم ہوسکتی تھی مگر اس جواب کے باعث ایسا نہیں ہوا، آپ کو جواب داخل کرانے کا ایک اور موقع دیا گیا ہے، آپ اس پر سوچیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت ساری کارروائی کو شفاف انداز میں آگے بڑھائے گی، یہ کوئی پہلی بار نہیں، حامد خان صاحب، دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور طلال چودھری کیس پڑھیں، یہ عدالت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف نہیں جاسکتی، آپ معاملے کی سنگینی کوسمجھیں اور سوچ سمجھ کرجواب دیں۔
عدالت نے عمران خان کو 7 دن میں دوبارہ تحریری جواب دینے کا حکم دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ 7 دن میں سوچ سمجھ کرجواب داخل کریں۔
قبل ازیں عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور وکلا کے سوا کسی بھی شخص کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے قانونی مشیر بابر اعوان کو سیکیورٹی اہلکاروں نے کمرے کی چیکنگ کے لیے باہر جانے کا کہا تاہم انہوں نے انکار کردیا، بعد ازاں بابر اعوان کے بیٹے کو کمرہ عدالت سے نکالا گیا جس پر بابراعوان خود اٹھ کر باہر چلے گئے۔