لاہور: پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے گھر کی تلاشی کے لیے پولیس نے سرچ وارنٹ حاصل کرلیے جب کہ حکومتی کمیٹی کے پی ٹی آئی قیادت سے مذاکرات ختم ہوگئے، عمران خان نے گھر کی تلاشی دینے کے لیے حکومت کے سامنے شرائط پیش کردیں۔
کمشنر لاہور کی سربراہی میں پولیس اور دیگر سرکاری افسران پر مشتمل ٹیم زمان پارک میں داخل ہوئی اور عمران خان کے وکلا کو وارنٹ دکھائے۔ حکومتی ٹیم میں ڈی سی او لاہور رافعہ حیدر، ڈی آئی جی آپریشنز صادق علی ڈوگر اور ایس ایس پی صہیب اشرف موجود تھے۔ کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا پولیس افسران کے ہمراہ عمران خان کی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔
دونوں فریقین کے درمیان بات چیت اچھے ماحول میں قریباً ایک گھنٹہ جاری رہی جس کے بعد کمشنر لاہور عمران خان کی رہائش گاہ سے باہر آئے اور آپریشن سے متعلق کسی بھی قسم کے سوال کا جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے۔ پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
حکومتی ٹیم نے دہشت گردوں کے متعلق تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کیے جبکہ عمران خان کے ملازمین کی جانب سے انتظامیہ کو گھر کی تلاشی کی اجازت نہیں دی گئی۔
عمران خان نے سرچ آپریشن کے لیے شرائط رکھ دیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق کمشنر لاہور نے دہشت گردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی اور عمران خان کو وفد نے بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کا بھاگتے یہاں سے پکڑا گیا اور متعدد کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کو 2200 دہشت گردوں کے بارے بھی تفصیل سے بتایا گیا جنہوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، ان کو ثبوتوں کے حوالے بھی دیے گئے، ان کو ان کی پی ٹی آئی لیڈرشپ کے بارے میں بتایا گیا جو براہ راست حملوں میں ملوث تھی۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنی رہائش گاہ میں موجود ملازمین اور قائدین کو چھاپے کے دوران پولیس سے مکمل تعاون کی ہدایت بھی کی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق زمان پارک میں واقع عمران خان کے گھر کی تلاشی کے لیے جانے والی ٹیم میں ایس پی اور خواتین اہلکاربھی شامل ہوں گی۔ دہشت گردوں کی تلاش کے لیے گھر کے اندرونی اور بیرونی حصوں کی سرچنگ کی جائے گی۔