وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی پولیس کو واضح طور پر کہا کہ وہ خواتین، بچوں، اقلیتوں کے خلاف جرائم اور اغوا برائے تاوان اور منشیات کی اسمگلنگ کے واقعات کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس کو رہنما اصول سمجھا جانا چاہیے اور اس کے مطابق توجہ مرکوز کی جائے، تاہم میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں جرائم کی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے ایک علیحدہ یونٹ قائم کررہا ہوں، اس لیے صوبے کے تمام پولیس زونز/علاقوں میں جرائم کی شرح کم ہوتی نظر آنی چاہیے۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس مشتاق مہر ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل ساجد جمال ابڑو ، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ غلام نبی میمن ، ایڈیشنل آئی جی کراچی یعقوب منہاس ،شہر کے تمام پولیس زونز کے ڈی آئی جیز اور ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد، ایڈیشنل آئی جی سکھر اور ان کے ڈی آئی جیز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یکم جنوری سے 5 اگست 2021 تک صوبے میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، البتہ 1035 قتل ، 103 بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے 118 واقعات رپورٹ ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اغوا برائے تاوان کے زیادہ تر واقعات بہلا پھسلا /منصوبہ بندی کے تحت ہوئے ۔آئی جی نے کہا کہ افراد کے خلاف جرائم کے 10172 کیسز ، 31107 املاک ، 16745 متفرق ، 17320 مقامی اور خصوصی قانون ، 535 سنگین اور غیر سنگین اور 24 توہین رسالت کے واقعات رپورٹ ہوئے۔آئی جی پولیس نے اگست 2021 کی ماہانہ جرائم کی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے میں اقلیتوں کے چار کیس رپورٹ ہوئے جن میں ایک کراچی کے شرقی زون ، دو میرپورخاص اور ایک سکھر میں شامل ہیں۔ اسی طرح خواتین کے خلاف جرائم کے 73 کیسز رپورٹ ہوئے ، ان میں سے 24 شرقی ، 18 جنوبی اور5 کراچی کے زونز میں ، حیدرآباد میں 10 ، سکھر اور لاڑکانہ میں 6 ، 6 ، شہید بے نظیر آباد میں 3 اور ایک میرپورخاص ریجن میں رپورٹ ہوئے ۔
جہاں تک نابالغوں کے خلاف جرائم کا تعلق ہے تو اس حوالے سے 19 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں شرقی میں آٹھ ، غربی میں سات اور کراچی کے جنوبی زون میں 2 اور حیدرآباد ریجن میں 2 شامل ہیں۔ بھتہ خوری کے صرف چھ کیس رپورٹ ہوئے- تین شرقی ، جنوبی اور غربی میں ایک ایک۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں موبائل چھیننے کے 14،816 ، فور وہیلر گاڑیاں چھیننے کے 137 اور فور وہیلر چوری کے 995 اور موٹر سائیکل چھیننے کے 2،635 اور موٹر سائیکل کی چوری کے 28،784 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ شہر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کنٹرول میں ہے ، کچھ واقعات جیسے کہ زمان ٹاؤن میں نابالغ لڑکی ماہم کے اغوا اور قتل ، گل بائی میں چینی شہری پر حملہ اور کیش وین لوٹنا۔ ایف بی ایریا میں دو افراد کے قتل کے واقعات قابل ذکر ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پولیس نے 6607 منشیات کے اڈوں پر چھاپے مارے ، 7502 کلو چرس ، 198 کلو ہیروئن اور 75.307 کلو آئس برآمد کی اور 8561 ایف آئی آر درج کی اور 10396 مجرموں کو گرفتار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ حیدرآباد رینج روایتی طور پر کم جرائم کا علاقہ ہے ، سوائے دادو کے جہاں پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہو ئے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ حیدرآباد کے علاقے میں گٹکا/ماوا کی غیر قانونی تجارت بڑھ رہی ہے اور دودو بھیل اور شنکر ملہی کے گھروں کو نذر آتش کرنے کے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ حیدرآباد ریجن کے پولیس افسران کوآگاہ کریں کہ وہ ان واقعات پر خوش نہیں ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سال ریپ کے 40 اور اغوا کے 272 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اغوا کے صرف 192 واقعات رپورٹ ہوئے اور اس طرح اغوا کے جرائم میں اضافہ ہوا ہے ۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ زیادہ تر کیسز ہنی ٹریپ کے تحت ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سکھر اور لاڑکانہ رینج میں جرائم کے بڑھتے ہوئے رجحانات دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے سکھر ریجن کے مقامی صحافی اجے کمار لالوانی کی مثال دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ جان کر بہت پریشان ہوں کہ لاڑکانہ رینج میں 69 خواتین کو بطورکاروکاری (غیرت کے نام پر) قتل کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تفتیش کاروں کو حکم دیں کہ وہ کاروکاری/غیرت کے قتل کے ہر معاملے کی تحقیقات کریں تاکہ ان کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جاسکے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ ایک پالیسی کا اعلان کریں کہ ہر پولیس افسر کو اگلی ترقی کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے تحقیقاتی ونگ میں کام کرنا پڑے گا۔ وارڈ میں انسپکٹروں سے لے کر ایس ایس پیز تک تمام پولیس افسران کو انویسٹی گیشن کے کام میں ان کی خدمات کے ایک حصے کی بنیاد پر اے سی آر دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کرائم رپورٹ سے خوش نہیں ہیں – اسے کنٹرول کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے انٹیلی جنس کے کام کو مزید مستحکم کریں اور متعلقہ پولیس افسران اور ان کو جرائم کی صورتحال بتاتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے ایک مربوط اور جامع اقدامات کے ذریعے مل کر کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ وہ جرائم کی صورتحال کو ریکارڈ کرنے کے لیے اپنا ایک سسٹم بنا رہے ہیں اور یہ ضلع کے حساب سے ڈیٹا کی بنیا د پر کام کرے گا تاکہ متعلقہ پولیس کو جوابدہ بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ کے دن سے ڈرگ مافیا کے خلاف بھرپور اور ٹارگٹڈ آپریشن شروع کریں اور انہیں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ بھیجتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں ، خواتین اور اقلیتوں کے خلاف جرائم میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک ماہ میں دو یا تین بار امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیں گے اور اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی کے ساتھ ٹنڈو محمدخان میں پیش آنے والے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد کو تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات غیر جمہوری ہیں جو کہ نہیں ہونے چاہیے۔

CM SindhIG SindhMurad Ali ShahPolice officers