بیجنگ: چین سے تعلق رکھنے والے سائنس دان ذیابیطس کا علاج ڈھونڈنے میں کامیاب، چینی محققین نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ذیابیطس ٹائپ 2 کا علاج دریافت کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی سائنس دانوں نے 2021 میں 59 سالہ شخص پر سیل ٹرانسپلانٹ انجام دیا تھا، جس کے بعد سے مریض نے 33 ماہ سے ذیابیطس کی کوئی دوا استعمال نہیں کی۔
علاج میں چینی سائنس دانوں نے مصنوعی خلیات تیار کیے جو ان خلیات کے ساتھ مماثلت رکھتے تھے جو لبلبے میں موجود ہوتے ہیں اور انسولین کی پیداوار اور خون میں شوگر کے انتظام کے ذمے دار ہوتے ہیں۔
مریض، جسے 25 سال سے ذیابیطس تھا، میں انسولین پیدا کرنے والے یہ خلیات جنہیں Islets کہا جاتا ہے بالکل ناکارہ ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے مریض مکمل انسولین انجکشن پر منحصر تھا اور ذیابیطس کوما میں جاسکتا تھا۔
ٹیم نے کیمیکل کے مرکبات کی مدد سے اسٹیم سیلز کو مختلف ٹشوز کی اقسام میں تبدیل کیا، بشمول لبلبے کے خلیات کے بھی اور پھر لیبارٹری میں تیار کیے گئے ان خلیوں کو جو انسانی خلیوں سے مماثلت رکھتے تھے، مریض کے جسم میں داخل کیا۔ انسولین پیدا کرنے والے خلیے جو بالکل ناکارہ ہوچکے تھے، ان کی جگہ مصنوعی خلیوں نے لے لی اور اس طرح مریض ایک بار پھر انسولین پیدا کرنے کے قابل ہوگیا۔
محقق اور پروفیسر، ٹموتھی کیفر کا کہنا تھا کہ یہ تجربہ ذیابیطس کے لیے سیل تھراپی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ رپورٹ کے مصنف ڈاکٹر ین ہاؤ نے کہا کہ ہماری ٹیکنالوجی ذیابیطس کے علاج میں ایک انقلاب کی حیثیت رکھتی ہے۔