اسلام آباد: عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا، خاص طور پر جب کہ سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا اور اس کے تحت پاکستان کے اہم ترین اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔
شہباز شریف اس وقت چین کے سرکاری دورے پر ہیں، دونوں رہنماؤں نے اپنی انتہائی خوشگوار ملاقات کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان آہنی اور ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر صدر شی جن پنگ کو مبارک باد دی اور دنیا کی فسطائیت مخالف جنگ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں مبارکباد پیش کی۔
صدر شی جن پنگ کی بصیرت اور قیادت جس کی بدولت چین نے جدیدیت اور ترقی کی منازل طے کیں، کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو چین کی کامیابیوں پر بہت فخر ہے اور وہ اس عظیم سفر میں چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہے گا۔
وزیراعظم نے پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے چین کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔
انہوں نے صدر شی کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے ایک اہم منصوبے کے طور پر چین -پاکستان اقتصادی راہداری کی اہمیت کو سراہا اور سی-پیک کے اپ گریڈ شدہ اگلے مرحلے، جن میں پانچ مزید راہداریوں کا اضافہ کیا گیا ہے، کے کامیاب نفاذ کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
ان اقدامات سے دونوں ممالک کو ایک مشترکہ مستقبل کے ساتھ مزید مضبوط پاکستان چین کمیونٹی بنانے میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم نے کثیرالجہتی کو مضبوط بنانے کے لیے صدر شی جن پنگ کے پختہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں صدر شی جن پنگ کے تاریخی اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے جس میں گلوبل گورننس انیشیئیٹو، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیئیٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشیئیٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشیئیٹو شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ اقدامات اجتماعی عالمی بھلائی کے لیے ضروری ہیں اور علاقائی اور عالمی امن، استحکام اور ترقی میں معاون ثابت ہوں گے۔
صدر شی نے کہا کہ چین اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا، خاص طور پر جب کہ سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اس کے تحت پاکستان کے اہم ترین اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کے ممالک کے درمیان تعلقات منفرد اور بے مثال ہیں اور اس کی عکاسی ان کے دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے ذریعے ہونی چاہیے۔
دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلے میں پاکستان اور چین کے درمیان قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو اگلے سال پاک-چین دوستی کی 75ویں سالگرہ کے موقع کے پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کے لیے اپنی انتہائی پرخلوص دعوت کی تجدید کی۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کی آج روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ بھی الگ الگ ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں، جن میں خطے کی صورتِ حال، اقتصادی تعاون اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر گفتگو کی جائے گی۔
دورے کے دوران وزیراعظم بیجنگ کے ایک مقامی اسپتال کا معائنہ بھی کریں گے جب کہ ان کی چین کے نمایاں کاروباری افراد سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، جن میں سرمایہ کاری اور تجارتی روابط کے فروغ پر بات چیت کی جائے گی۔
یہ دورہ پاکستان، چین اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔