اسلام آباد: چین نے تازہ ترین رابطے میں کم شرح پر دو ارب ڈالرز قرض کی پیشکش کرتے ہوئے پاکستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مشکل وقت میں پہلے سے زیادہ عزم اور سرگرمی سے ساتھ دے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کو دفتر خارجہ میں چین میں پاکستانی سفیر کے توسط سے موصول ہونے والی سفارتی رابطہ کاری میں پاکستانی حکومت کو یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت چین پاکستان کے ساتھ اپنے معاشی اور اسٹرٹیجک تعلقات کو وسیع اور مضبوط کرنا چاہتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ چینی قیادت نے وزیراعظم شہباز شریف کو یقین دلایا ہے کہ وہ ناصرف پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں بلکہ سرگرمی اور پہلے سے زیادہ عزم کے ساتھ موجودہ وزیراعظم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ سفارتی رابطہ کاری میں چینی حکومت نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ شہباز شریف ’’اپنے گورننس کے فلسفے‘‘ کی بنیاد پر اُن چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے جو اس وقت پاکستان کو درپیش ہیں۔
پاکستان کو اس کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے چین نے دو ارب ڈالرز کا قرضہ دینے کی تصدیق کی ہے جو کم شرح پر دیا جائے گا اور یہ شرح اس شرح سے بھی کم ہوگی جس پر چین نے اپنے دیگر قریبی دوست ممالک کو قرضہ جات دیے ہیں۔
سفارتی رابطہ کاری کے مطابق چینی قیادت شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ مطمئن ہے کیونکہ انہیں شہباز شریف کے ساتھ اس وقت بھی کام کرنے میں اطمینان حاصل تھا جب وہ وزیراعلیٰ تھے۔
دلچسپ بات کہ جب شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس وقت ان کی گورننس کو دیکھ کر ہی چینی حکومت نے ’’شہباز اسپیڈ‘‘ کی اصطلاح متعارف کرائی تھی۔ تاہم کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف میں ’’شہباز اسپیڈ‘‘ نہیں رہی۔
ن لیگ کی گزشتہ حکومت میں شہباز شریف نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب چائنیز کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا تاکہ بڑے معاشی پروجیکٹس مکمل کیے جاسکیں جو پاور اور انرجی سیکٹر کے تھے اور اسی رابطے کی وجہ سے بڑے ٹرانسپورٹ پروجیکٹس جیسا کہ میٹروز قلیل وقت میں مکمل ہو سکے۔
جس وقت حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کام کر رہی ہے، ذرائع کو توقع ہے کہ جیسے ہی آئی ایم ایف کی ڈیل مکمل ہو جائے گی تو پاکستان کے چین جیسے دوست اپنی توقعات سے زیادہ مدد کریں گے۔