گبون: کیا آپ یقین کریں گے کہ چمپنزیوں نے گوریلا پر جان لیوا حملہ کرڈالا، تاریخ میں پہلی مرتبہ دیکھا گیا کہ کھلے جنگل میں چمپنزیوں نے اپنے سے طاقتور گوریلا پر حملہ کیا اور یہ لڑائی بہت دیر تک جاری رہی۔ اس حملے کو ہم جان لیوا بھی قرار دے سکتے ہیں۔
لائپزگ جرمنی میں میکس پلانک مرکز برائے ارتقائی بشریات اور اوسنابرؤک یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ ابتدائی مشاہدہ کیا ہے کہ شاید یہ غذائی قلت یا پھر بارانی جنگل کی کمی اور موسمیاتی قلت کی وجہ سے واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ واقعہ افریقی شہر گبون کے لوانگو نیشنل پارک میں پیش آیا ہے۔
2005 سے یہاں بڑی تعداد میں چمپنزیوں کو تحفظ حاصل ہے جن کی تعداد 45 کے قریب ہے۔ میکس پلانک کے ماہرِ حیاتیات ٹوبیاس ڈریشنر چمانزیوں کی روزمرہ زندگی، برتاؤ، شکار کی عادات اور آلات کے استعمال پرتحقیق کررہے ہیں۔
دل چسپ بات کہ جنگل میں چمپنزیوں کو گوریلاؤں کے ساتھ مل کر کھیلتے اور وقت گزارتے دیکھا گیا ہے۔
اسی طرح دنیا بھر میں گوریلا اور چمپنزیوں کے درمیان لڑائی کبھی نہیں دیکھی گئی تھی لیکن اب یہ واقعہ سامنے آیا ہے۔ پہلی لڑائی 2019 میں دیکھی گئی۔ پہلے ماہرین نے چمپنزیوں کی چیخیں سنیں اور اس کے بعد وہ گوریلاؤں کی طرح سینہ کوبی کرنے لگے۔ ان چمانزیوں نے پانچ گوریلاؤں پر حملہ کردیا۔
اس طرح دو جھڑپیں ہوئیں جو 52 اور 79 منٹ جاری رہیں۔ اس لڑائی میں دوسلور بیک نر اور کئی مادہ گوریلا اپنے بچوں کو بچارہی تھیں کہ چمپنزیوں نے گوریلا کے دو بچے پکڑے اور اور انہیں مارڈالا۔
ماہرین کے مطابق گبون کے اس پارک میں ہاتھی بھی ساتھ رہتے ہیں۔ شاید غذائی قلت اور جگہوں کی کمی کی وجہ سے پارک میں دباؤ اور مسابقت پیدا ہوگئی ہے جس کی بنا پر جاندار ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں۔ لیکن ماہرین اس پر مزید پہلوؤں سے بھی غور کررہے ہیں۔