اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ کسی سرکاری ادارے میں وزراء کے سفارشی برداشت نہیں کریں گے۔
عدالت عظمیٰ میں ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختون خوا کے ملازمین سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے 294 اساتذہ اور دیگر تعلیمی عملے کی برطرفی کے خلاف اپیلیں خارج کردیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی سرکاری ادارے میں وزراء کے سفارشی برداشت نہیں کریں گے، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے پی کے کرپٹ ترین ادارہ ہے، جس میں کرپشن اور اقرباپروری عروج پر ہے اور گھوسٹ ملازمین سے بھرا پڑا ہے، تمام بھرتیاں سیاسی ہیں یا پھر افسران نے اپنے رشتے دار بھرتی کیے، لگتا ہے سارا کے پی کے صرف سرکاری ملازمت ہی کرتا ہے، ورکرز ویلفیئر بورڈ افسران کو ذرا شرم نہیں آتی، کوئی ملازم بھی قانون کے مطابق بھرتی نہیں کیاگیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ بھرتیوں میں وزراء کا کیا کام ہے؟ مزدوروں کا پیسہ سیاسی رشوت کے طور پر پھینکا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے ورکرز ویلفیئر بورڈ تحلیل کرکے ملازمین فارغ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام افسران کو فارغ کردیں گے، بڑی بڑی تنخواہیں لینے والوں نے ادارے کی کوئی بہتری نہیں کی، بورڈ میں مزدوروں کا پیسہ ہے اس لیے حکومت دلچسپی نہیں لیتی، نیا بورڈ تشکیل دیا جائے گا اور تمام بھرتیاں بھی دوبارہ ہوں گی، تحریری فیصلے میں یہ سب کچھ لکھیں گے۔