اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تمام انبیاء نے نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی، اس کا مطلب تھا کہ آپؐ کے بعد بات ختم۔
سپریم کورٹ میں نیشنل پارک ایریا میں سی ڈی اے اور وائلڈ لائف کے درمیان تنازع سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے سی ڈی اے کو وائلڈ لائف کے ٹریل فائیو، ٹریل 6 سمیت تینوں دفاتر واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ نبی آخر الزماں کو رحمت اللعالمین کہا گیا ہے، اس کا مطلب کیا ہوا؟
وکیل نے جواب دیا کہ اس کا مطلب ہے وہ تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معراج کی رات تمام انبیاء نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، کسی اور پیغمبر کو کیوں یہ اعزاز نہ دیا گیا، اس کا مطلب تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بات ختم، ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی رہنمائی لینی ہے، اللہ نے ہمارے پیارے نبی کو حبیب اللہ کا لقب دیا، ہمارا آئین کھولیں سب سے پہلے کیا لکھا ہوا ہے؟
وکیل سی ڈی اے نے جواب دیا کہ آئین کے آغاز میں لکھا ہے حاکمیت اعلیٰ اللہ کے پاس ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس میں سی ڈی اے کو حکم جاری کیا کہ ٹریل فائیو پر پبلک انفارمیشن سینٹر سمیت دفاتر واپس کیے جائیں، وائلڈ لائف بورڈ کا دفاتر سے اٹھایا گیا سامان بھی واپس کیا جائے، وائلڈ لائف بورڈ خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنا سامان واپس انسٹال کرے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق عدالت کو بتایا گیا بغیر کسی نوٹس کے وائلڈ لائف سے سی ڈی اے نے جگہیں خالی کرائیں، سی ڈی اے نے وائلڈ لائف کا سامان بھی نکال دیا، شہریوں کے بنیادی حقوق میں باوقار زندگی بھی شامل ہے، سی ڈی اے نے جس طرز عمل کا مظاہرہ کیا نامناسب تھا، سی ڈی اے کی مارگلہ ہلز میں جو بھی پراپرٹی ہے ظاہر کی جائیں۔