اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ اپنے فیصلے بلا خوف کرتے رہیں گے، کوئی ناراض ہوتا ہے یہ اس کا مسئلہ ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بلاخوف کرتا ہے اور کرتا رہے گا، فیصلوں سے کوئی ناراض یا راضی ہوتا ہے یہ ان کا مسئلہ ہے، سب ہمارے دوست ہیں، الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے ہمیشہ تیار ہے، لیکن نئے انتخابات کا فیصلہ حکومت کو کرنا ہے، الیکشن کمیشن کا کام تو صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ہے۔
سکندر سلطان نے بتایا کہ حلقہ بندیوں پر تیزی سے کام جاری ہے، مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا موقف واضح تھا کہ مردم شماری سرکاری طور پر شائع ہونے سے قبل حلقہ بندیاں نہیں کی جاسکتیں، مئی 2021 میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج شائع ہوئے اور نئی حلقہ بندیوں پر کام مردم شماری کے نتائج شائع ہونے کے بعد شروع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے خصوصی آئینی ترمیم لائی گئی تھی، حکومت ڈیجیٹل مردم شماری کرانا چاہتی ہے، ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج دسمبر 2022 تک ملے تو بروقت حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نتائج تاخیر کا شکار ہوئے تو 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں پر انتخاب ہوگا، اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا کیس سابق ڈپٹی اسپیکر نے الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فارن فنڈنگ پر سماعت جاری ہے، فریقین کو صفائی کا موقع دینا ضروری ہے، سماعت میں کیا کچھ ہوتا ہے صحافی بہترین جج ہیں۔