اسلام آباد: چیئرمین صادق سنجرانی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی حمایت کردی۔
چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے عدالت عظمیٰ میں دائر صدارتی ریفرنس پر اپنا جواب جمع کرادیا، جس میں انہوں نے اوپن بیلٹ کی حمایت کی ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے 5 صفحات پر مبنی جواب ایڈووکیٹ آن رکارڈ طارق عزیز کے ذریعے جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات 2015 میں دھاندلی اور فلورکراسنگ کے الزامات سامنے آئے جس کے بعد سینیٹ ارکان کے انتخابات کے طریقہ کارپربحث مباحثہ ہوا۔
صادق سنجرانی کے جواب میں مزید کہا گیا ہےکہ سینیٹ ایوان کمیٹی میں سفارش کی گئی کہ بیلٹ پیپر کے پیچھے ووٹر کا نام درج ہو اور شک کی صورت میں پارٹی سربراہ کو ووٹ کی تفصیلات دیکھنےکا اختیار ہو۔
انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ شفاف اوپن سینیٹ انتخابات اس وقت وسیع تر قومی مفاد میں ہیں، سینیٹ الیکشن سے متعلق آئین خاموش ہے اور آئین کی تشریح کرنا خالصتاً سپریم کورٹ کا کام ہے، آئین اور متعلقہ قوانین کی تشریح تمام اسٹیک ہولڈرز کا تقاضا ہے جب کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی بھی ذمے داری ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز تسلیم کرتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا اقرار کرے اور نتائج کا سامنا کرے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت نے سینیٹ کے الیکشن میں اوپن بیلٹ، شو آف ہینڈز کے معاملے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے جو آئین میں ترمیم کیے بغیر الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن (6) 122 میں ترمیم کے لیے مانگی گئی ہے۔
حکومتی ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات کا طریقہ کار آئین میں واضح نہیں، سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے، سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہوسکتا ہے اور اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی۔