اسلام آباد: حکومت نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن نے سمری بھی وفاقی کابینہ کو بھجوا دی ہے۔
سمری میں وفاقی کابینہ سے جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دینے کی اجازت طلب کی گئی ہے، سمری میں کہا گیا ہے کہ پہلے بنائے گئے کمیشنز کی سربراہی حاضر سروس افسران کرتے تھے اس لیے تنخواہوں اور الاؤنس کا مسئلہ نہیں ہوا، قواعد کے مطابق ریٹائرڈ جج یا افسر کی تعیناتی پر ان کی سابقہ تنخواہ دی جاتی ہے، کمیشن کی جانب سے کوئی اور رکن تعینات کیا گیا تو اس پر بھی یہی رولز لاگو ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق ملنے والی سمری کی باضابطہ طور پر منظوری دے گی۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں نیب نے 2000 میں برطانوی کمپنی براڈشیٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کمپنی کو 200 سیاسی رہنماؤں، سرکاری افسران، فوجی حکام اور دیگر کے نام دیے گئے تھے، جن کی بیرون ملک جائیدادوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ کیا گیا۔ 28 اکتوبر 2003 میں نیب نے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کردیا۔
براڈ شیٹ نے پاکستانی حکومت کے خلاف برطانیہ میں ثالثی کا مقدمہ جیتا۔ عدالتی حکم پر کمپنی کے مالک کاوے موسوی کو برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانے کے بینک اکاؤنٹ سے لگ بھگ 29 ملین ڈالر کی رقم ادا کی گئی۔ اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن قائم کیا گیا۔
کمیشن کا دائرہ اختیار ناصرف براڈ شیٹ تنازع کے معاملات کی تحقیقات کرنا ہے بلکہ اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں چھپائے گئے اثاثے برآمد کرنے کی بے دل اور غلط سمت کوششوں کی وجہ سے ریاست کو اتنا بڑا نقصان کیوں ہوا۔