لندن: امریکا نے پہلے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ایک ہفتہ قبل یورپی یونین نے بالخصوص سرکاری ملازمین اور اہلکاروں کو اس کے استعمال سے منع کیا اور اب یہ دباؤ برطانیہ منتقل ہوچکا ہے۔ ان سب کے پیچھے ایک ہی وجہ ہے کہ ٹک ٹاک ان کا ڈیٹا چین کے سرکاری اداروں تک پہنچاسکتا یا پہنچارہا ہے۔
خیال رہے کہ کئی ماہ قبل امریکا کی 26 ریاستیں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرچکی ہیں، ایک ہفتے قبل یورپی یونین نے باضابطہ طور پر ایک حکم نامہ جاری کیا کہ تمام حکومتی ملازمین اپنے فون سے اس ایپ کو ہٹادیں اور اب یہ دباؤ برطانیہ میں بھی گونجنے لگا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی حکومت اب بھی ٹک ٹاک کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہی اور شاید ٹک ٹاک امریکا میں مستقل طور پر بند بھی کیا جاسکتا ہے۔ پھر یوکرین اور روس تنازع کے بعد اس میں مزید گرما گرمی پیدا ہوچکی ہے۔
اس سے ایک ہفتے قبل 24 فروری کو یورپی یونین ایگزیکٹو آئی ٹی سروس نے پوری یورپی یونین کے سرکاری ملازمین سے کہا تھا کہ وہ ڈیٹا کی حفاظت کی خاطر فوری اپنے فون سے ٹک ٹاک ایپ ڈیلیٹ کردیں۔