کابل: پڑوسی ملک افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئر پورٹ پر گزشتہ روز ہونے والے 3 دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 90 ہو گئی، جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی اہلکار بھی شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ پر دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی۔
امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے گزشتہ روز (جمعرات کو) ہی اپنے شہریوں کو کابل ایئر پورٹ کے قریب جانے سے منع کیا تھا۔
کابل ایئر پورٹ پر ہونے والا پہلا دھماکا خودکش تھا جو ایئر پورٹ کے ایبے گیٹ پر ہوا، اس کے نتیجے میں امریکی اور افغان شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔
دوسرا دھماکا ایبے گیٹ سے کچھ فاصلے پر واقع بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، اُس میں بھی کئی لوگ زخمی ہوئے۔
بیرن ہوٹل وہ مقام ہے جسے مغربی ممالک اپنے شہریوں کے انخلاء کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ایئر پورٹ پر گن فائر کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق دونوں دھماکے منظم منصوبہ بندی کے تحت کیئے گئے۔
دھماکوں کے بعد شہر بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور کابل ایئر پورٹ جانے والے راستے پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کو مزید حملوں کا خدشہ ہے، ہنگامی طبی امداد دینے والوں کا کہنا ہے کہ کابل کے سرجیکل سینٹر میں 60 سے زیادہ زخمیوں کو لایا گیا ہے اور ہنگامی پروٹوکول جاری کر دیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں زخمیوں کو ریڑھیوں کی مدد سے اسپتال پہنچایا جا رہا ہے، تصاویر میں زخمیوں کے کپڑوں کو خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔خود کش بم دھماکوں کے بعد بند کابل ایئرپورٹ فوجی پروازوں کیلئے کھول دیا گیا
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کو اس صورتِ حال کے بارے میں بریفنگ دی گئی ہے اور وہ موجودہ صورتِ حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ان حملوں پر کابینہ کی ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا ہے کہ اس وحشیانہ حملے کے باوجود انخلاء کی کوششیں جاری رہیں گی۔
ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ پہلے حملے میں ایک خودکش حملہ آور اور چند مسلح افراد شامل تھے اور اس کے پیچھے یقینی طور پر داعش ہے۔
کابل ایئر پورٹ پر داعش کی خراسان شاخ کی جانب سے حملے کی وارننگ کل رات گئے سے جاری کر دی گئی تھی۔
برطانوی میڈیا کا افغان اسلامک پریس نیوز ایجنسی کے حوالے سے کہنا ہے کہ داعش نے کابل ایئر پورٹ پر ہوئے حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔
طالبان نے دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے، اُن کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ حملہ امریکی فورسز کے کنٹرول والے علاقے میں ہوا، اُن کی تنظیم سیکیورٹی کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ان بہیمانہ واقعات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا.