اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ اور بجٹ سیشن دونوں کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ اور قومی اسمبلی کا بجٹ سیشن دونوں غیر قانونی ہیں، آج تک نیا این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا، جب تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیں گے تب تک ہر بجٹ غیر آئینی ہو گا، جب بھی ہم 18 ویں ترمیم اور این ایف سی کی بات کریں تو سندھ کارڈ کا طعنہ سننا پڑتا ہے، اگر این ایف سی ایوارڈ نہیں ہو گا تو ہر صوبے کا نقصان ہو گا، یہ دینا آپ کا آئینی فرض ہے، آپ نہ صرف اپنے آئینی فرض پر پورا نہیں اتر رہے بلکہ ہر سال کا صوبوں سے وعدہ نہیں پورا کرتے، سندھ کے ارکان اگر سندھ کی بات نہیں کریں گے تو کیا جرمنی کی بات کریں گے، سندھ کا پانی چوری کیا جاتا ہے اور جب وزیراعلی سندھ پانی چوری کی بات کرتے ہیں تو وفاق سنتا نہیں، بلوچستان میں سوئی کے عوام کے لئے گیس نہ ہو اور پورے پاکستان کے لئے ہو یہ تضاد ہے، سب سے پہلے گیس ان کا حق ہے جہاں پیدا ہوتی ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہر رکن اسمبلی کا حق ہے کہ وہ بجٹ سیشن کو اٹینڈ کریں، آپ پروڈکشن آرڈر ایشو نہیں کر رہے خورشید شاہ، خواجہ آصف اور علی وزیر کو نہیں لایا جا رہا، انکے علاقے کے عوام بجٹ میں حصہ نہیں لے رہے انکی نمائندگی نہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپوزیشن کرنی ہے، حکومت نے بھی اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا، خبردار آپ میں سے کسی نے اس ناجائز، نالائق حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، دنیا سلیکٹرز کے بارے کیا سوچے گی کہ انہوں نے ناکام ترین حکومت دی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں بھی مہنگائی تھی ہر دوسرا دن دہشتگردی کے واقعہ ہو رہے تھے بہت مہنگائی تھی مگر ہم نے آپکی طرح عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا تھا، ہم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے تھے، اگر مہنگائی ہے تو لوگوں کو مالی امداد پہنچنی چاہیے، مہنگائی ،بے روزگاری اور غربت میں تاریخی اضافہ کیا گیا مگر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں معمولی اضافہ ہوا