کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو معیشت اور جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر احتساب کا نظام موجود ہے تو سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کے نشتر برسائے اور الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کشمیریوں کو لاوارث چھوڑ دیا۔ سلیکٹڈ یا الیکٹڈ، ہم سب کشمیر کاز پر اکٹھے ہوتے تھے لیکن یہ پہلے اور آخری وزیراعظم ہیں، جنہوں نے قوم کو کشمیر کاز پر متحد نہیں کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی الیکشن مہم میں حمایت کی تھی۔ وہ مسئلہ کشمیر پر اتحاد قائم کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مزدور، محنت کشوں اور کورونا کا فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والوں اور ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں رکھا گیا۔ پاکستان میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ملک میں ایسا معاشی بحران پہلے نہیں دیکھا۔ جو بے روزگار ہوں گے، ان کی مدد کریں گے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ میں عوامی بجٹ پیش کرتے ہوئے کم وسائل کے باوجود ڈاکٹرز اور نرسز کو ریلیف دیا گیا۔ ٹڈی دل کی وجہ سے کسان بہت متاثر ہورہے ہیں۔ سندھ حکومت ان کی مدد کرتے ہوئے انہیں سبسڈی دے گی۔ اربن سینٹر میں بھی چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو قرض دیں گے اور وبا کے متاثرین کی فیملی کو گرانٹ دلوائیں گے۔
صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کم وسائل اور مشکلات کے باوجود پُرعزم ہے۔ گورننس کا الزام لگانے والے کورونا کے علاج کے حوالے سے ہم سے موازنہ کرلیں۔ سندھ میں آئی سی یو، بیڈز اور ٹیسٹ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ہم صرف نعرے نہیں لگارہے بلکہ عملی اقدامات کرکے دکھارہے ہیں۔ جن کے پاس وسائل نہیں، ان کا ٹیسٹ مفت اور علاج کرارہے ہیں۔ دوسری جانب وفاق جان بوجھ کر ٹیسٹوں کی تعداد کم کررہا ہے۔ جب ٹیسٹ نہیں کریں گے تو مریضوں کا گراف نیچے ہی جائے گا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پورے پنجاب میں کرپشن ہورہی ہے لیکن میڈیا اسے رپورٹ نہیں کرتا۔ بلین ٹری سونامی، مالم جبہ پولیو، حج معاملات اور فارن فنڈنگ کیس میں بھی کرپشن ہوئی لیکن نیب خاموش ہے۔ جہانگیر ترین بھی بھاگ گیا۔ ان کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے پی آئی اے جہاز بیرون ملک نہیں جاسکتا۔ شوگر اور آٹے کی کرپشن پر سلیکٹڈ کو بھی جواب دینا پڑے گا۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اگر احتساب کا نظام موجود ہے تو سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے۔ نیب وفاقی کرپشن کو سہولت دے رہا جب کہ سندھ کا وزیراعلیٰ ہر ہفتے اسلام آباد میں پیشی بھگتتا ہے۔ یہ دہرا نظام ہے۔ بی آر ٹی پر اسٹے کیوں ہے؟ اگر ملک میں ایک قانون ہے تو بی آر ٹی پر اسٹے ختم کیا جائے۔