اسلام آباد: بھارتی فورسز کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر بھارت کے سینئر سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایل او سی پر بھارتی فورسز کی اشتعال انگیزی پر سینئر بھارتی سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے سینئر بھارتی سفارت کار کو احتجاجی مراسلہ تھمایا گیا، جس میں بتایا گیا کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ باوٴنڈری پر بھارتی افواج کی جانب سے شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے، رواں سال بھارت نے اب تک جنگ بندی کی 2280 خلاف ورزیاں کی ہیں، گزشتہ روز بھی بھارتی فورسز کی جانب سے کی جانے والی بلااشتعال فائرنگ سے تتہ پانی اور جندروٹ سیکٹرز میں دو خواتین سمیت 3 افراد زخمی ہوئے۔
پاکستان نے کہا کہ اس طرح کی بے وقوفانہ حرکتیں 2003 کے سیز فائرمعاہدے سمیت انسانی عظمت و وقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ ورانہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحا خلاف ورزی ہے، ایسے اقدامات سے بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال سے توجہ ہٹا نہیں سکتا۔
پاکستان نے تنبیہہ کی کہ بھارت 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے، جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی تحقیقات کرائے اور کنٹرول لائن پر امن برقرار رکھے جب کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔