نئی دہلی: بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریبات جاری ہیں اور اس دوران کسان مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام سیکیورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کے کسان مودی سرکار کی متنازع زرعی پالیسی کے خلاف 3 ماہ سے نئی دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج تھے اور آج بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر جب نئی دہلی میں سخت سیکیورٹی نافذ ہے اور اہم تقریبات کا انعقاد کیا گیا، مظاہرین کی ٹریکٹر ریلی تمام رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت کے اندر داخل ہوگئی۔
کسان مظاہرین کی منزل لال قلعہ عمارت تھی جس تک پہنچنے سے روکنے کے لیے دہلی پولیس نے شہر بھر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور بڑی تعداد میں نفری تعینات تھی تاہم یہ تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں اور کسانوں کی ٹریکٹر ریلی لال قلعہ تک پہنچ گئی۔ مظاہرین شدید نعرے بازی کرتے ہوئے لال قلعہ کے گنبد پر چڑھ گئے اور اپنے پرچم لہرا دیے۔
کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی، لیکن کسانوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ مشتعل کسانوں نے ظالمانہ زرعی پالیسی پر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔
مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے نام نہاد سیکولر اسٹیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں بے دریغ ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور کسانوں کے حق میں سپریم کورٹ کے حکم کو نظرانداز کردیا گیا۔
کسان ریلی میں شمولیت کے لیے بھارت بھر سے مظاہرین نئی دہلی میں جمع ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تعداد بھارتی پنجاب کے کسانوں کی ہے، جن کا تعلق اقلیتی برادری سکھ سے ہے اور اس اہم مسئلے پر بھی مودی سرکار نے ہندو جنونیوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کرکے حالات خراب کردیے تھے۔
خیال رہے کہ مودی سرکار نے گزشتہ برس ستمبر میں تین نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے، جن کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں تک نجی تاجروں کو رسائی دے دی گئی، اناج کی مقررہ سرکاری قیمت کی ضمانت کے نظام کو ختم اور کنٹریکٹ کھیتی کا نظام شروع کیا گیا تھا۔